دراصل پچھلے زمانوں میں لوگ اپنے گھروں میں ایسی چیزیں رکھا کرتے تھے جن کے اشارے ہی بہت کچھ بتا دیا کرتے تھے، جیسے کہ گھروں کے باہر موجود دیوار پر ایسے خانے جو کہ بہت کچھ کہہ جایا کرتے ہیں۔

قدیم ہندوؤں میں جب کوئی تاجر اور کاروباری شخص کنگال ہو جاتا تھا، اور اس صورتحال سے دوچار ہوتا تھا کہ وہ قرض تک ادا نہیں کر سکتا تھا، اس صورتحال میں کاروباری شخص قرضہ ادا کرنے کے لیے پریشان ہوتا ہے اور شرمندگی بھی الگ ہوتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اس دور میں دکان کے باہر وہ شخص ان خانوں میں دیے جلا دیتا تھا، دیے صبح سویرے جلائے جاتے تھے۔ اس طرح اس دکان کے آس پاس والے اپنی دکانوں کو بند کر لیتے اور جو گراہک آتا اور دیے سے روشن ہونے والی دکان کا رخ کرتا۔
اس طرح مقروض شخص پر سے قرض کا بوجھ بھی کم ہونے میں مدد ملتی۔ دراصل دیوں کو جلانا ایک اشارہ ہوتا تھا کہ یہ دکان دار مقروض ہو گیا ہے اور آپ سب کی مدد چاہے، اس طرح دیگر دکاندار اپنی دکان کچھ دنوں کے لیے بند کر لیا کرتے تھے تاکہ اس دکاندار کا قرض اتارا جا سکے۔
اسی طرح گھروں کے باہر بھی دیے لگائے جاتے تھے، تاہم اس حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ وہ دیے بھی اسی مقصد کے لیے لگائے جاتے تھے یا نہیں۔