ویسے تو سابق وزیر اعظم عمران خان سوشل میڈٖیا پر کافی وائرل ہو جاتے ہیں، چاہے اپنے دلچسپ انداز کی وجہ سے یا پھر اپنے بیانات کی وجہ سے، لیکن آج آپ کو عمران خان کی زندگی کے چند ان لمحات کے بارے میں بتائیں گے جو بہت کم لوگ جانتے ہیں۔
عمران خان پاکستان کی ان مشہور شخصیات میں شامل ہیں جنہیں عوام بشمول یوتھ کی سپورٹ حاصل ہے۔ وزیر اعظم عمران خان صاحب کی زندگی میں ویسے تو آسائشیں تھیں ہی، خود خان صاحب کے گھرانے میں ہی دو کرکٹرز موجود تھے، جاوید برکی اور ماجد خان جو کہ پاکستان ٹیم کے کیپٹن بھی رہ چکے ہیں۔
ایچی سن کالج لاہور سے تعلیم حاصل کرنے والے خان صاحب نے اعلٰی تعلیم کے لیے آکسفورڈ یونی ورسٹی کا رخ کیا جہاں انھوں نے فلسفہ، سیاست اور معاشیات کی تعلیم حاصل کی۔ اس سب صورتحال میں خان صاحب کو بالکل بھی علم نہیں تھا کہ ان کی والدہ کو کینسر جیسا موذی مرض لاحق ہے جو کہ آگے چل کر والدہ کے لیے جان لیوا ثابت ہوگا۔
خان صاحب 4 بہنوں کے اکلوتے بھائی ہیں جبکہ اکلوتے ہونے کی وجہ سے خان صاحب شرمیلے بھی تھے مگر وقت کے ساتھ ساتھ خان صاحب ایک سمجھدار انسان کے طور پر سامنے آئے۔
ہو سکتا ہے آپ کو جان کر حیرانی ہو مگر عمران خان کا تعلق بھارتی شہر جھلندر سے ہے۔ عمران خان کی والدہ کا تعلق جھلندر کے علاقے بستی دانشمندہ سے تھا، نانا اور نانی کی رہائش جھلندر میں تھی۔ عمران خان کی والدہ نے جھلندر اسلامیہ کالج کی بنیاد میں اہم کردار ادا کیا تھا، ان کے اس کردار کو اسلامی طور پر بھی اہم کامیابی تصور کیا جاتا ہے، کیونکہ اسلامیہ کالج کی بنیاد نے مسلمانوں کے لیے جدت اور کامیابی کی ایک نئی راہ کھولی تھی۔
یہی وجہ ہے کہ خان صاحب کو اپنی ماں سے کافی لگاؤ تھا۔ اپنے ایک انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ میری ماں میرے لیے ایک خاص مقام رکھتی تھیں، انہوں نے مجھے سیاست، اسپورٹس سمیت ہر شعبے میں نہ صرف سپورٹ کیا بلکہ مدد بھی کی۔
خان صاحب کہتے ہیں کہ ہم سب کا بطور مسلمان ایمان ہے کہ ہمیں ایک دن جانا ہے۔ مجھے افسوس اس بات کا ہے کہ میں اپنی ماں کی اس وقت مدد نہیں کر سکا جب وہ تکلیف میں تھیں، میں ان کی تکلیف کو کم نہیں کر سکا جبکہ انہوں نے میری ہر تکلیف کو کم کیا
مجھے پتہ تھا میری ماں مجھ سے دور چلی جائیں گی، ایسی جگہ جہاں سے میں انہیں کبھی نہیں مل پاؤنگا۔ اس خیال نے میری زندگی تبدیل کر دی۔
جمائما سے متعلق میری ماں ڈر رہی تھیں، ان کا خیال تھا کہ یا تو جمائما عمران کو اپنے ساتھ لندن لے جائیں گی یا پھر کچھ دن پاکستان رہنے کے بعد تم دونوں دور ہو جاؤ گے، جبکہ یہ بھی ممکن تھا کہ عمران کی زندگی برباد نہ ہو جائے۔ کیونکہ عموما خاندان سے باہر اور مغربی لڑکیوں سے متعلق اس وقت سوچ کچھ مختلف تھی
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں چار پڑھی لکھی بہنوں اور باشعور ماں کے درمیان پلا بڑھا ہوں۔ بہنیں اور ماں کبھی کسی لڑکی پر راضی ہی نہیں ہوتی تھیں، کبھی کسی کو ایک لڑکی پسند نہیں آئی تو کبھی کسی کو دوسری۔
خان صاحب اپنی والدہ کو لے کر کافی حساس تھے، یہی وجہ تھی کہ والدہ کی تکلیف اور اذیت کا مداوا انہوں نے ایک کینسر اسپتال بنا کر کیا۔ خان صاحب نے اسپتال بنانے کا عزم بھی کیا اور اس بات کو ملحوظ خاطر بھی رکھا کہ اب کسی کی ماں کینسر جیسے مرض میں مبتلا نہ ہو۔
خان صاحب کے اندر اس تبدیلی کی سب سے بڑی وجہ ان کی والدہ تھیں جنہوں نے خان صاحب کو ہر لمحے ہمت اور حوصلے سے کام کرنے کا مشہور دیا تھا۔
لاہور میں ان کی والدہ کی قبر کا کچھ حصہ مقامی انتظامیہ کی جانب سے مسمار کیا جا رہا تھا، یہ وہ لمحہ تھا، جب خود عمران خان بھی افسردہ ہو گئے تھے، کیونکہ سوشل میڈیا صارفین کے طابق سیاسی مخالفین ان کے خلاف انتقامی کاروائی کر رہے تھے۔
Discover a variety of News articles on our page, including topics like Walda Ki Qabar Ke Hissay Ko Tor Dia and other health issues. Get detailed insights and practical tips for Walda Ki Qabar Ke Hissay Ko Tor Dia to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.