کیا آپ بھی دوا کی صورت میں زہر تو نہیں کھا رہیں ہیں؟جانئے اینٹی بایوٹکس کے نقصانات

دنیا بھرمیں اینٹی بایوٹکس جسے حرف عام میں اینٹی بیکٹیریل ادویات بھی کہاجاتا ہے مختلف بیکٹیریا سے پھیلنے والے امراض میں استعمال کی جاتی ہیں، مگر یہاں یہ بات جاننا ضروری ہے کہ یہ صرف بیکٹریا سے پھیلنے والے امراض میں کار آمد ہو تی ہے وائرس سے پھیلنے والے امراض میں نہیں، اینٹی بایوٹکس کی تقریباً 7 جنریشن ہوتی ہے یعنی مختلف امرض میں مختلف جنریشن کی اینٹی بایوٹکس استعمال کی جاتی ہے اوردوا کی مقدار مریض کے مرض سے متعلق ٹیسٹ کرواکرعمر اوروزن کومدنظر رکھ تجویز کی جاتی ہے۔ اس طرح مریض ان ادویات کو لے کر ٹھیک ہوجاتا ہے۔
یہ بات توسب ہی جانتے ہیں کہ ہمارے جسم میں کچھ اچھے بیکٹریا بھی ہوتے ہیں جو کہ نظام انہضام اور دیگر جسمانی افعال کو سر انجام دینےمیں مدد فراہم کرتے ہیں اینٹی بایو ٹکس بیماری پھیلانے والے یکٹیریا کو تو ختم کرتی ہی ہے ساتھ اچھے بیکٹیریا کوبھی متاثرکرتی ہے۔ اسی لیے اسے صرف ضرورت کے وقت تجویز کی جانی چاہیے۔
لیکن بد قسمتی سے ہمارے ملک میں گلی محلوں میں یہاں تک کہ کچھ بڑے ہسپتال کے ڈاکٹرز بھی کئی وائرل انفیکشن میں بھی اینٹی بایوٹکس تجویزکرتے ہیں اوربیکٹیریل انفیکشن میں دوا کی زائد مقدار اورغلط جنریشن کی دوا دے کر مریض کو گھر بھیج دیتے ہیں۔ کچھ عرصے بعد یہی علامات یا پھر دوسری علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں اور ڈاکٹر پھر وہی اینٹی بایوٹک لکھ کر مقدار کومزید بڑھا دیتے ہیں اس کے دونقصانات سامنے آتے ہیں پہلا یہ کہ بیکٹیریا اس دوا کے خلاف مزاحمت پیدا کر لیتا ہے اور دوسرا زائد مقدار کی وجہ اچھے اور صحت برقرار رکھنے والے بیکٹیریا ختم ہوجاتے ہیں، نتیجے میں بیماری ٹھیک ہونے کے بجائے مزید بڑھنے لگتی ہے۔ اورجتنی زیادہ مقدار دی جائے گی وہ مدافعتی نظام کو کمزور کرتی جائے گی۔
کچھ تو اس کے سائڈ افیکٹس جسے مضر صحت اثرات کہتے ہیں، ہرایک میں مختلف ہوسکتے ہیں، ان میں متلی یا الٹی ہونا، اسہال، جلد پر ریشیز، نظام انہضام کا بہتر کام نہ کرنا، الرجی اورمنہ میں چھالے ہونا شامل ہے۔ جبکہ کچھ لوگوں میں گردے میں پتھری ہونا، بلڈ کلوٹ بننا اوربینائی کی حساسیت بڑھ جانا بھی دیکھا گیا ہے۔
اس ضمن میں دنیا بھر میں کئی تحقیق کی گئی جس میں اینٹی بایوٹکس کے استعمال سے ہونے والے نقصان کا جائزہ لیا گیا۔ نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ ان ادویات کا اگر بچپن میں ضرورت سے زائد استعمال کیا جائے تو یہ بہرہ پن اور معدے کے سرطان کا سبب بن سکتا ہے، جبکہ بڑی عمر میں یہ سانس کی بیماریاں، دل کے امراض اورگٹھیا کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔

Kia Ap Zehr To Nhe Kha Rahy

Discover a variety of Health and Fitness articles on our page, including topics like Kia Ap Zehr To Nhe Kha Rahy and other health issues. Get detailed insights and practical tips for Kia Ap Zehr To Nhe Kha Rahy to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.

By Hina Yousuf  |   In Health and Fitness  |   0 Comments   |   3733 Views   |   14 Oct 2021
About the Author:

Hina Yousuf is a content writer with expertise in publishing news articles with strong academic background. Hina Yousuf is dedicated content writer for news and featured content especially food recipes, daily life tips & tricks related topics and currently employed as content writer at kfoods.com.

Related Articles
Top Trending
COMMENTS | ASK QUESTION (Last Updated: 21 December 2024)

کیا آپ بھی دوا کی صورت میں زہر تو نہیں کھا رہیں ہیں؟جانئے اینٹی بایوٹکس کے نقصانات

کیا آپ بھی دوا کی صورت میں زہر تو نہیں کھا رہیں ہیں؟جانئے اینٹی بایوٹکس کے نقصانات ہر کسی کے لیے جاننا ضروری ہیں کیونکہ یہ ایک اہم معلومات ہے۔ کیا آپ بھی دوا کی صورت میں زہر تو نہیں کھا رہیں ہیں؟جانئے اینٹی بایوٹکس کے نقصانات سے متعلق تفصیلی معلومات آپ کو اس آرٹیکل میں بآسانی مل جائے گی۔ ہمارے پیج پر کھانوں، مصالحوں، ادویات، بیماریوں، فیشن، سیلیبریٹیز، ٹپس اینڈ ٹرکس، ہربلسٹ اور مشہور شیف کی بتائی ہوئی ہر قسم کی ٹپ دستیاب ہے۔ مزید لائف ٹپس، صحت، قدرتی اجزاء اور ماڈرن ریمیڈی کے فوڈز میں موجود ہے۔