جب بھی بچے بیمار ہوجاتے ہیں تو مائوں کے لیے اس سے زیادہ پیشان کن بات اور کوئی نہیں ہوتی۔ بخار اور فلو میں بچے چڑچڑے ہوجاتے ہیں۔ منہ کا ذائقہ خراب ہونے کی وجہ سے وہ ہر کھانے پینے کی چیز دور ہوجاتے ہیں۔ جانتے ہیں کہ ان بیماریوں میں بچوں کا خیال کیسے رکھا جائے؟
اگر آپ کا بچہ صرف ایک ماہ کا ہے تو اسے کوئی بھی دوا دینے سے پہلے اپنے معالج سے ضرور رابطہ کریں۔
اگربچے کو 104 یا اس سے زیادہ بخارکے ساتھ ہی دوسری علامت جیسے بہتی ناک، گلے میں درد بھی موجود ہو اور یہ کیفیت دو دن تک برقرار رہے تو اسے ڈاکٹر کے پاس فوراً لے جائیں۔ اس کے برعکس اگر بخار کی شدت اتنی نہیں ہے تو اسے گھر پر موجود سیرپ دے دیں۔
تیز بخارکی صورت میں بچے کے جسم کو اسفنج یا کسی تولیہ کی مدد سے نیم گرم پانی سے گیلا کریں۔ ٹھنڈا پانی، برف اور بخار اتارنے والے دوسرےٹوٹکوں سے گریز کریں۔ بچے کو ہلکے اور ڈھیلے کپڑے پہنائیں، کمبل یا رضائی میں نہ لپیٹیں، اگر بچہ کا ڈائیپر گیلانہ ہو، منہ خشک ہونے لگے یا اس کی جلد پر سرخ اور جامنی رنگ کے ریشیز ہونے لگے تو ایسی صورتحال میں وقت ضائع کیے بغیر اپنے معالج سے رابطہ کریں۔
اکثر مائوں کا یہی سوال ہوتا ہے کہ بخار اور فلو میں بچے کو کھانے میں کیا دیں؟ ماہرین غذائیت کا کہنا ہے کہ اس کیفیت میں چکن سوپ سب سے بہتر ہے یہ نہ صرف جسم میں جلن اور سوزش کو کم کرتا ہے بلکہ کیسی حد تک پانی کی کمی کو بھی پوری کرتا ہے۔ اس کے علاوہ لکویڈ یعنی پانی، دودھ کا استعمال بڑھادیں۔ بچے کو اسٹیم دیں تاکہ اس ناک صاف ہوکر کھل جائے۔ سینے میں وکس کی معمولی سی مقدار لگائیں، پیٹرولیم جیلی ناک میں لگائیں تاکہ خارش میں آرام آجائیں۔
دو سال سے بڑے بچوں کو گلے میں درد اور کھانسی میں آرام کے لیے گرم چائے یا گرم پانی میں آدھا چمچ شہد اور لیموں ملاکر دیں۔ ایک سال کے بچے کو ایک چمچ شہد دیا جائے تو کافی بہتر ہے۔ چھ سال سے زائد عمر کے بچوں کو گلے میں درد کی صورت میں گرم پانی کے غراغرے کروائیں۔ لیکن اگران تمام باتوں پرعمل کرنے پر بھی علامات برقرار رہے توبچوں کے ڈاکٹر کو دکھائیں۔
بچوں کو دوا دینے سے قبل ڈاکٹر سے اس بات کی تصدیق کر لیں کہ دی جانے والی مختلف دوائوں میں ایک جیسے کمپائونڈ موجود نہ ہو ورنہ ایسی صورت میں کسی بھی کیمیکل کی مقدار حد سے تجاوز کر سکتی ہے جو فائدے کے بجائے نقصان کا باعث بنے گی۔ اسی طرح تجویز کردہ مقدار کو اچھی طرح ناپ کربچوں کو دیں تاکہ وہ جلد ٹھیک ہو سکیں۔ اکثر بچے دوا کے بد ذائقہ ہونے کی وجہ سے تھوک دہتے ہیں یا پھر الٹی کر دیتے ہیں، تو ایسی صورت میں دوسری خوراک ہرگیز نہ دیں کیوں کہ آپ نہیں جانتے کہ پہلی خوراک کی کتنی مقدار اس کے پیٹ میں چلی گئی ہے اور کتنی نہیں۔ اس بارے میں اپنے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کریں۔ نیند بھی کسی دوا سے کم نہیں بیماری میں کوشش کریں بچے اپنی پوری نیند لیں۔
کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ مائیں یہ سوچ کر کہ یہ بھی بخار کی دوا ہے بچوں کوبڑوں کی دوا کی کم مقدار دے دیتی ہیں۔ لیکن ایسا نہیں کرنا چاہئے۔ اگر گھر میں کوئی سیرپ موجود نہ ہوتو اس سلسلے میں قریبی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ خودکوئی دوا نہ دیں۔
Discover a variety of Health and Fitness articles on our page, including topics like Bukhar Aur Flu Ki Surat Main Bachon Ki Hifazat Kese Krain and other health issues. Get detailed insights and practical tips for Bukhar Aur Flu Ki Surat Main Bachon Ki Hifazat Kese Krain to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.
About the Author:
Hina is a content writer with expertise in publishing news articles with strong academic background. Hina is dedicated content writer for news and featured content especially food recipes, daily life tips & tricks related topics and currently employed as content writer at kfoods.com.
بخار اور فلو کی صورت میں بچے کی دیکھ بھال کیسے کریں؟
بخار اور فلو کی صورت میں بچے کی دیکھ بھال کیسے کریں؟ ہر کسی کے لیے جاننا ضروری ہیں کیونکہ یہ ایک اہم معلومات ہے۔ بخار اور فلو کی صورت میں بچے کی دیکھ بھال کیسے کریں؟ سے متعلق تفصیلی معلومات آپ کو اس آرٹیکل میں بآسانی مل جائے گی۔ ہمارے پیج پر کھانوں، مصالحوں، ادویات، بیماریوں، فیشن، سیلیبریٹیز، ٹپس اینڈ ٹرکس، ہربلسٹ اور مشہور شیف کی بتائی ہوئی ہر قسم کی ٹپ دستیاب ہے۔ مزید لائف ٹپس، صحت، قدرتی اجزاء اور ماڈرن ریمیڈی کے فوڈز میں موجود ہے۔