جب اولاد سالوں کے انتظار کے بعد نصیب ہو تو یہ خوشی ہی کچھ الگ ہوتی ہے۔ آج کل شادی کے 1 یا 2 سال میں اگر اولاد کی پیدائش نہ ہو تو لوگ عورت کو باتیں سنانے لگتے ہیں، کچھ لوگ بانجھ بھی کہہ دیتے ہیں۔ لیکن کوئی بھی عورت یا مرد اپنی خوشی سے بانجھ نہیں ہوتا۔
قدرت نے ہر چیز کا ایک نظام بنایا ہے۔ ہر چیز کا ایک وقت ہے، جب خدا کی طرف سے ہاں ہو کوئی نہیں جانتا۔ کہا جاتا ہے اس کے گھر میں دیر ہے لیکن اندھیر نہیں ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے۔ بھارت میں ایک جوڑے کے ہاں شادی کے 15 سال بعد دو جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی جس پر ڈاکٹر اور والدین سب ہی بہت خوش ہیں۔ ان کے ڈاکٹر گنیش کہتے ہیں: " بے اولادی انسان کے ہاتھ میں نہیں ہے۔ بچے ہونا یا نہ ہونا یہ قسمت کا کھیل ہے جس پر کسی وک برا بھلا یا طعنے دینا بالکل مناسب نہیں ہے۔ اس جوڑے کے ہاں 15 سال بعد اولاد ہوئی جبکہ ان کو لاعلاج قرار دیا جا چکا تھا۔ ہر کوئی انہیں بانجھ کہہ کر پکارتا تھا مگر یہ جان بوجھ کر تو بانجھ نہیں ہوئے۔ قدرت نے اس میں کوئی مصلحت رکھی تھی۔ "
انہوں نے اپنا علاج کروایا اور آئی وی ایف جیسے تکلیف دہ مراحل سے گزرے اور اب ان کی گود بھر گئی۔ ان کے ڈاکٹر نے مزید کہا کہ بانجھ ہونا کوئی لعنت نہیں ہے یہ قدرتی جسمانی بیماری ہے۔ جس کی حقیقت آج کے دور میں بھی لوگ نہیں سمجھتے جو معاشرتی بگاڑ کی وجہ بن رہا ہے۔