Zara Abid Mother Remembering Her Late Daughter
22 مئی 2020، ایک ایسا دن جو کئی خاندانوں کے لیے ہمیشہ کے لیے رُک گیا۔ کراچی میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی پرواز 8303 گر کر تباہ ہوئی، اور درجنوں زندگیاں ملبے تلے دفن ہو گئیں۔ ان میں ایک روشن نام بھی تھا — زارا عابد۔
زارا، جو کیمرے کی چکاچوند میں چمکتی تھی، اصل میں اپنی ماں کی آنکھوں کا نور اور دل کا سکون تھی۔ اس نے نہ صرف ماڈلنگ کی دنیا میں جگہ بنائی، بلکہ گھر کی ذمہ داریاں بھی اس عمر میں اٹھائیں جب بچے خود سہارے کے محتاج ہوتے ہیں۔ باپ کے جانے کے بعد، زارا نے ماں کے لیے بیٹی نہیں، بیٹا بن کر جینا سیکھا۔
حادثے سے ایک دن پہلے، زارا نے فون پر ماں سے کہا، "ماما، میں آپ کو ایک سرپرائز دینے آ رہی ہوں۔"
لیکن ماں کے لیے وہ سرپرائز زندگی کا سب سے گہرا زخم بن گیا۔
زارا کی والدہ، تعظیم جمال، آج بھی اس لمحے کو بھلا نہیں پاتیں جب کسی نے جمعے کی نماز کے دوران فون کر کے کہا، "ٹی وی آن کریں۔" خبر چلی، سانسیں تھم گئیں، اور زندگی جیسے ایک لمحے میں بدل گئی۔ بیٹے نے حادثے کی جگہ سے فون کر کے کہا، "امی، زارا کی شناخت ہو چکی ہے۔"
اُس دن عید تھی، لیکن گھر میں عید نہیں، جنازہ تھا۔ ماں کی گود خالی ہو گئی، اور آنکھوں میں وہ آخری وائس نوٹ رہ گیا جس میں زارا نے کہا تھا، "ہیپی برتھ ڈے ماما۔"
آج بھی وہ آواز، وہ مسکراہٹ، وہ ہنسی تعظیم کے دل میں زندہ ہے۔
زارا کے لیے دنیا شاید ایک سلیبریٹی کو یاد رکھے، لیکن اس کی ماں کے لیے وہ ایک مکمل جہان تھی — ہمت، محبت، اور بے پناہ قربانی کی تصویر۔
یہ کہانی صرف ایک حادثے کی نہیں، ایک ماں کے سینے میں چھپے زخم کی ہے، جسے کوئی وقت، کوئی لفظ اور کوئی آواز کبھی بھر نہیں سکتی۔
Discover a variety of News articles on our page, including topics like Zara Abid Mother Remembering Her Late Daughter and other health issues. Get detailed insights and practical tips for Zara Abid Mother Remembering Her Late Daughter to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.