بچے خدا کی طرف سے والدین کے لئے بڑی نعمت ہیں اور یہ نعمت اگر مقررہ وقت سے قبل یعنی 9 ماہ سے پہلے ہی پیدا ہوجائیں تو یقیناً یہ بڑی آزمائش ہوتے ہیں کیونکہ یہ ایک عام خیال بھی ہے کہ قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے کمزور ہوتے ہیں اور ان کے زندہ رہنے کی امید بھی کم ہی ہوتی ہے اور عموماً ڈاکٹروں کی جانب سے بھی قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے کی مکمل صحت کا خیال رکھنے کی ہدایات دی جاتی ہیں۔
وقت سے قبل پیدا ہونے والے بچے میں کس چیز کی کمی ہوتی ہے؟
عموماً بچے نارمل ہوجاتے ہیں مگر وقت سے پہلے ہونے والے بچوں میں گلوکوز کی کمی ہوتی ہے اور جلد کے نیچے نارمل چربی کی تہہ نہیں ہوتی، یعنی جلد کی تین تہوں میں سے باہر والی تہہ نہیں ہوتی جس کی وجہ سے یہ بچے بہت کمزور اور حساس ہوتے ہیں۔
چونکہ آخری تہہ ان کو گرمی، سردی، نمونیا اور ڈائریا یا پھر پھیپھڑوں کے انفیکشن سے بچانے میں مددگار ہوتی ہے، لیکن جن بچوں میں یہ تہہ نہیں ہوتی وہ ان بڑے مسائل میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
جن میں سے کچھ بچوں کا جسم ان ماحولیاتی تبدیلیوں کو برداشت کرلیتا ہے مگر جو بچے 8 ماہ کے عرصے میں پیدا ہوجائیں ان کا جسم ایسی تبدیلیوں کو کم ہی برداشت کر پاتا ہے یوں وہ بچے زندگی کی طرف کم ہی لوٹتے ہیں۔
قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی پرورش کے لئے کن باتوں کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے؟
• انھیں موسم سرما میں ٹھنڈ اور موسم گرما میں زیادہ درجہ حرارت سے بچانا بے حد ضروری ہوتا ہے اس لئے سردی میں بھاپ دلوانا بہت ضروری ہے اور گرمی میں دھوپ سے بچانا چاہیئے۔
• بچوں کو Incubator میں عموماً ڈاکٹر رکھتے ہی ہیں۔ لیکن اگر Incubator سے نکال بھی دیا جائے تو والدین کو بچوں کو زیادہ دھول مٹی اور گندگی سے محفوظ رکھنا چاہیئے۔
• ہر گھنٹے میں ماں بچے کو دودھ لازمی پلائیں تاکہ بچوں کا پیٹ بھی بھرا رہے اور ان کو حیاتین، کیلشیئم مکمل طور پر مل سکے۔
• بچے کو صاف ستھرے ہاتھوں سے گود میں لیں اور اس کو پیدائش کے بعد فوراً سیدھا لٹائیں۔
• دودھ پلانے کے بعد بچے کو ڈکار دلوائیں ، کیونکہ ڈکار نہ آنے کی صورت میں وہ ابکائی لے گا یوں وہ دودھ اس کے پھیپھڑوں میں جاسکتا ہے جس سے سنگین مسائل بھی ہوسکتے ہیں۔
• بچوں کا ہر 15 دن میں ماہرِ اطفال سے معائنہ کروائیں اور اس کی ہدایات پر عمل کریں۔
• گلوکوز ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق بچے کو دیں تاکہ اس کا پیٹ نہ پھولے۔