ہر والدین کا خواب ہوتا ہے خواہ وہ غریب طبقے سے تعلق رکھتا ہو یا امیر طبقے سے کہ ان کی اولاد اچھی تعلیم و تربیت حاصل کر کے اچھی نورکی حاصل کرے۔
ایک غریب گھرانے کی باہمت لڑکی جو آج اپنے والدین کا خواب پورا کرنے کے لیے دن رات سڑک پر بیٹھ کر پڑھائی کرتی ہے اس کا خواب ہے کہ وہ والدین کے لیے کچھ ایسا کر جائے کہ انہیں کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت کبھی پیش نہ آئے۔
سترہ سالہ اسماہ شیخ کا تعلق بھارتی شہر ممبئی سے جو برے حالات کا سامنا کر رہی ہے۔
لیکن لڑکی کی ہمت کو دیکھا جائے تو اس نے تمام تر مشکلات کے باوجود بھی اپنے اہلخانہ کی غربت کو مٹانے کا خواب نہیں چھوڑا۔

17 سالہ بے گھر اسماہ شیخ نے ہمیشہ نئی زندگی شروع کرنے کا خواب دیکھا ہے۔
اسما نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ وہ گریجوئیشن تک تعلیم حاصل کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اتنا پڑھیں گی کہ ایک دن خود کا گھر خرید لیں گی اور اپنے والدین کو یہاں سے دور لے جائیں گی۔
رپورٹ کے مطابق کورونا سے قبل انہیں ایک معیاری اسکول میں داخلہ دلوایا گیا تھا، کورونا آنے کے بعد اسکول بند ہوگئے اور اسما کلاس لینے سے محروم ہوگئیں۔ باہمت لڑکی اسما کو آن لائن کلاسز لینے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

اسما کا کہنا تھا کہ باہر بیٹھ کر پڑھنے میں انہیں پریشانی ہوتی ہے کیونکہ ٹریفک کا شور انہیں تنگ کرتا ہے پھر پڑھنا بھی دن میں ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رات کو وہ سکون کی نیند بھی نہیں لے سکتی کیونکہ وہ مستقل باہر ہی زندگی گزار رہی ہیں۔

مذکورہ آرٹیکل بی بی سی اردو کی جانب سے پوسٹ کیا گیا تھا۔ مزید اسما شیخ نے اپنی دلخراش داستان کے بارے میں کیا بتایا تھا جانئے اس ویڈیو میں۔