اللہ رب العزت نے انسان کو کئی صفات کے ساتھ پیدا فرمایا ہے اور اسے کئی خوبیاں عطا کی ہیں ان سب میں شکر گزاری سب سے بلند درجہ رکھتی ہے ۔ اللہ کو بندہ کا شکر ادا کرنا بے حد پسند ہے
کیا آپ اپنی زندگی میں شامل اچھے رشتوں اورچیزوں کے لیے شکر ادا کرتے ہیں؟ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ زندگی میں اچھی اور مثبت چیزوں کو دیکھنے اور شکر ادا کرنے کی عادت سے صحت کے حوالے سے کئی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
شکر ادا کرنا رب کی عطا کردہ نعمتوں کی قدر کرنا اور اس کا احسان مانناہے کہ اس نے یہ نعمتیں عطا کی ۔ جب انسان شکر ادا کرتا ہے تو وہ دوسروں کے ساتھ اپنا موازنہ نہیں کرتا بلکہ یہ دیکھتا ہے جو کچھ اس کے پاس موجود ہے وہ دنیا کی ایک بڑی آبادی کو میسر نہیں ۔ اس حوالے سے ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو لوگ شکر ادا کرتے ہیں وہ کم بیمار ہوتے ہیں کیونکہ وہ ہر کام میں اس مثبت پہلو تلاش کرتے ہیں اگر کوئی کام نہ ہو تب بھی مایوس نہیں ہوتے اور نہ ہی ہمت ہارتے ۔
ابتدائی تحقیق سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ شکر ادا کرنے کواپنا معمول بنانے سے جسمانی فائدے بھی حاصل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایک مظالعہ اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ تشکردل کی کئی بیماریوں کو دور کرتا ہے۔
کسی بھی چیز کے تشکر کی جانب پہلا قدم چاہے وہ چھوٹی ہو یا بڑی جیسے گاڑی کی پارکنگ مل جانا، ایک گرماگرم کافی کا کپ اور کسی اچھے دوست کی رفاقت ملنا۔
اگلے مرحلے میں اپنی زات کو اس بات کے لیے آمادہ کریں کہ وہ مثبت تجربات جو اس کی زندگی میں گزر رہیں ہیں ان سے لطف اندوز ہو اور یہ پروا نہ کرے کہ اس کی زندگی میں کتنی منفی باتیں بھی ہیں۔ بس اچھی لمحوں کو محسوس کرے اورسراپا تشکر بن جائے۔
شکر ادا کرنے سے انسان ذہنی اور جسمانی دونوں لحاظ تندرست رہتا ہے ۔ دیکھا گیا ہے شکر ادا کرنے سے ذہنی سکون ملتا ہے اطمینان کی کیفیت پیدا ہوتی ہے اور یوں وہ اسٹریس ،ذہنی تناءو اور اضطراب سے بچے رہتے ہیں اسی طرح جب دماغ پر سکون ہوگا تو اس اثر مجموعی صحت پر ہوگا ۔ شکر ادا کرنے والا دوسروں کی مدد کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار رہتا ہے اس طرح وہ جسمانی سرگرمی میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے،اور یہی عمل دل کو توانا رکھتا ہے ۔
نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم صبح بیدار ہوتے وقت اور شب میں تشکر کو اپنا معمول بنانے والوں کو سراہتے ہیں دن بھر ان کے لیے کیا کچھ اچھا رہا۔ اس طرح ان تمام افراد میں مثت رویہ کو پروان پڑھتے دیکھا گیا، اور ایک وقت آیا کہ مشکل وقت میں بھی ان کو اسٹریس اور ڈپریشن کا شکار ہوتے نہیں دیکھا۔