“جب میں 2 برس کی تھی تو والد کا انتقال ہوگیا تھا۔ اس وقت میری ماں کی عمر صرف 25 سال تھی۔ لوگ انھیں دوسری شادی کرنے کو کہتے تھے مگر میری ماں یہ کہہ کر منع کر دیتی تھیں کہ مجھے تو شوہر مل جائے گا مگر میری بیٹی کو باپ نہیں ملے گا“
یہ الفاظ ہیں بھارت سے تعلق رکھنے والی دیب آرتی کے جنھوں نے حال ہی میں اپنی ماں کی شادی ایسے شخص سے کروائی جو بہت سالوں سے ان کا خواہشمند تھا مگر ماں پہلے تو بیٹی کی پرورش کے لئے فکرمند تھیں اور اس کے بعد وہ اپنی عمر اور لوگوں کے طعنوں سے ڈر کر شادی کا خیال دل میں نہیں لانا چاہتی تھیں۔ ایسے میں ان کی بیٹی نے ان کا ساتھ دیا۔
25 برس کی عمر میں میری ماں کی زندگی اجڑ گئی
دیب آریا چکرورتی بتاتی ہیں کہ باپ کے مرنے کے بعد ہمیں نانی کے گھر جانا پڑا۔ میں وہیں پلی بڑھی ۔ ماں نے مجھے پالنے اور پڑھانے لکھانے کے لئے اپنی وقف کردی، 25 برس کی لڑکی کی کیا عمر ہوتی ہے؟ یہ وہ عمر ہوتی جب لڑکیاں اپنی نئی زندگی کے خواب بنتی ہیں لیکن اسی دور میں میری ماں اجڑ گئیں۔ صرف میری خاطر انھوں نے اتنی قربانیاں دیں تو اب میرا فرض تھا کہ ان کے لئے کچھ کرتی۔
خالہ نے بتایا کہ کوئی تمھاری ماں سے شادی کرنا چاہتا ہے مگر۔۔
دیب کے مطابق ایک دن کی خالہ نے باتوں باتوں میں ایسے شخص کے بارے میں بتایا جو عرصے سے ان کی والدہ سے شادی کا خواہشمند تھا مگر ماں اس کو بیٹی کی وجہ سے نظرانداز کرتی تھیں۔ دیب نے ماں کو اس رشتے کے لئے راضی کیا اور زمانے کی پرواہ نہ کرتے ہوئے دونوں کی شادی کروادی۔
ہم ایک ساتھ رہتے ہیں
دیب، ان کی ماں سرموشئی اور ان کے شوہر اب ایک خاندان کی طرح رہتے ہیں۔ دیب کہتی ہیں لوگ مذاق بھی اڑاتے ہیں مگر ان کے لئے سب سے زیادہ اہمیت اپنی ماں کی خوشی کی ہے اس لئے وہ پرواہ نہیں کرتیں۔