“روز اپنی جان پر کھیلتی تھی۔ کالج کی طالبہ کے کپڑوں میں کالج جاتی تھی۔ سب سے بات کرتی تھی۔ یہ ایک بالکل نیا تجربہ تھا لیکن میری جان کا رسک بھی تھا۔ ڈیوٹی پوری کرنے کے لئے میں نے اپنی جان کا رسک لیا“
یہ کہنا ہے بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش پولیس کی 24 سالہ کانسٹیبل شالنی چوہان کا جس نے اندور کے مہاتما گاندھی میموریل میڈیکل کالج میں ایک طالبہ بن کر 11 سینیئر طالب علموں کو پکڑوانے میں مدد کی جو طالب علموں کو ہراساں کرتے تھے۔

جو بات طالب علم ڈر کے مارے نہیں بتاتے تھے وہ کانسٹیبل شالنی نے اگلوائی
مقامی انسپیکٹر کے مطابق کالج کے حوالے سے کافی عرصے سے شکایات مل رہی تھیں اور تفتیش کرنے پر کچھ پتا نہیں چلتا تھا۔ طالب علم خوفزدہ رہتے تھے اس لئے پولیس نے کانسٹیبل شالنی کو اس کیس کے لئے تیار کیا اور کالج اسٹوڈنٹ کے طور پر کالج بھیجنا شروع کیا۔
مجھے 3 ماہ طالبہ بن کر کالج میں پڑھنا پڑا
شالنی اپنی اس کامیابی کے بارے میں کہتی ہیں کہ انھیں کالج کے طالب علموں کا اعتماد حاصل کرنے میں 3 ماہ کا عرصہ لگا اس دوران انھیں 11 طالب علموں کو پہچاننے میں مدد ملی جو جونیئرز کی سخت اور نامناسب ریگنگ کر کے انھیں ہراساں کرتے تھے۔ کالج انتظامیہ نے ان سینیئرز کو 3 ماہ کے لئے ملتوی کردیا ہے جبکہ پولیس ان کے خلاف قانونی کارروائی کررہی ہے۔
پولیس کے مطابق شالنی کی ہمت اور فرض شناسی کی بدولت ہی یہ کیس حل ہوا ہے اگر وہ کسی مقام پر ڈر جاتی تو یہ کیس حل کرنے میں بہت مشکل پیش آتی۔ ملک بھر میں شالنی کی ہمت اور جذبے کو سراہا جارہا ہے۔