باپ پہاڑ جتنے دکھ برداشت کر لیتا ہے پر بیٹے کا غم اسے کہیں کا نہیں چھوڑتا۔ بیٹا بڑے باپ کے بوڑھاپے کا بہترین سہارا ہوتا ہے ، والد ہمیشہ اسے ہی دیکھ دیکھ کر جیتا ہے۔ مگر سارزی زندگی خوشحالی کے ساتھ گزارنے والے مشہور پاکستانی سینئر اداکار جمیل فخری(مرحوم) کو جوان بیٹے کا غم کھا گیا ، آخری دنوں میں یہ کومہ میں چلے گئے تھے ۔
ڈرامہ سیریل "اندھیرااجالا" سے شہرت کی بلندیوں پر پہنچنے والے جمیل فخری کا انتقال 2011 میں امریکا میں مقیم بیٹے کے غم کی وجہ سے ہوا۔ ان کا بڑا بیٹا علی ایاز فخری امریکا میں لاپتہ ہو گیا بڑی کوششوں کے بعد بھی مل نہ سکا مگر 2009 میں ان تک یہ خبر پہنچتی ہے کہ کسی نے بڑے ہی ظالمانہ طریقے سے اسے مار دیا ہے۔
اس خبر نے تو انہیں ہلا کر رکھ دیا مگر اس وقت تو ہمت کر کے وہ بیٹے کی میت کو دفنایا مگر کچھ دن بعد سے ہی انہیں بلڈ پریشر ذیابطیس اور 2 مرتبہ فالج کا اٹیک ہوا جبکہ دل کے مریض یہ پہلے ہی تھے ۔ ان بیماریوں کے باعث ان کی دماغ کی شریان پھٹ گئی ، سانس لینے میں تکلیف ہونے لگی۔ جس کے بعد انہیں لاہور کے میو اسپتال میں داخل کروا کر علاج ہوتا رہا ۔
مزید یہ کہ شاید قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا پاکستان کا عظیم ستارہ 32 سالہ بیٹے کا دکھ برداشت نہ کر اور ہمیں چھوڑ گیا ۔ انہیں بیٹے کے ساتھ لاہور کے قبرستان میں دفنایا گیا ۔یاد رہے کہ جیسے ہی یہ خبر پاکستا نی شوبز انڈسٹری تک پہنچی کہ اب جمیل اس دنی میں نہیں رہے تو سب ہی لوگ بھاگتے ہوئے ان کے گھر پہنچے، اس دن شوبز انڈسٹری میں کچھ کام نہ ہوا۔
اس کے علاوہ آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ جمیل فخری ڈراموں کے علاوہ تھیٹر اور فلموں کے بھی بڑا نام تھے۔ اپنی زندگی میں انہوں نے بھابی دیاں چوڑیاں، بیگم ڈش انٹینا، دیوانگی اور یہ کیسے ہوا میں جانداداکاری کی جسے کبھی نہیں بھولایا جا سکتا۔
Discover a variety of News articles on our page, including topics like Mout Ka Sun Kar Dimagh Phat Gai and other health issues. Get detailed insights and practical tips for Mout Ka Sun Kar Dimagh Phat Gai to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.