آج ہونے والے لانگ مارچ کے دوران خاتون صحافی صدف نعیم کنٹینر پر رپورٹنگ کرنے کی خواہش میں کنٹینر سے گر کر اور اسی کے نیچے دب کر ہلاک ہوگئی ہیں۔
مرحومہ صدف نعیم کا تعلق چینل 5 سے بتایا جارہا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جارہا ہے کہ مرحومہ اپنے 4 بچوں کی اکیلے کفالت کرتی تھیں۔ حادثے کے بعد عوام کا سوال ہے کہ کیا صحافی کی زندگی کی کوئی اہمیت نہی؟ کیا براہ راست رپورٹنگ کرنا کسی انسان کی جان سے زیادہ اہم ہے؟ واضح رہے کہ گزشتہ روز صدف کنول نے عمران خان کا انٹرویو بھی کیا تھا جو اس وقت تیزی سے وائرل ہورہا ہے۔ موت سے کچھ دیر قبل بھی صدف لانگ مارچ کی کوریج میں مصروف تھیں
سوشل میڈیا پر وائرل خبروں کے مطابق مرحومہ صدف نعیم ایک متحرک اور محنتی صحافی تھیں جو لانگ مارچ کی رپورٹنگ کرنے کے لئے کنٹینر پر چڑھنا چاہتی تھیں مگر کنٹینر نہ رکنے کی وجہ سے گر گئیں اور دب کر موقع پر ہی ہلاک ہوگئیں۔
عمران خان کا اعلان
تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے صحافی کی ہلاکت پر کنٹینر روک دیا اور لانگ مارچ کے تیسرے روز کا فی الفور خاتمہ کرتے ہوئے حادثے پر افسوس کا اظہار بھی کیا.