ہر شخص کی زندگی کی کہانی دوسرے سے مختلف ہوتی ہے، کوئی زیادہ مظلوم ہوتا ہے تو کوئی مظلوم، کوئی نیکی کر کے بھی بُرا کہلایا جاتا ہے تو کوئی اپنے اوپر لگی کیچڑ کو صاف کرتے کرتے دنیا سے چلا جاتا ہے۔
وحید مراد:
وحید مراد معروف فلم ڈسٹریبیوٹر نثار مراد کی اکلوتی اولاد تھے، سب کے لیے وحید مراد والد کے لیے ویدو تھے، جنہیں اسی نام سے پیار سے پکارتے تھے۔ والد کی آنکھ کا تارا وحید مراد مداحوں کے دلوں میں بھی گھر کر گئے تھے۔
وحید مراد جس وقت اپنے کیرئیر کے عروج پر تھے تو ہر کوئی وحید کے گُن گا رہا تھا۔ لیکن جب یہی وحید مراد زندگی کے مشکل لمحات سے گزرا تو اچھے اچھوں نے ساتھ چھوڑ دیا۔
وحید مراد اس خیال سے ڈر گئے تھے کہ ہر عروج کو زوال ہے، وہ اس حد تک خوف میں مبتلا تھے کہ انکے دو حادثات بھی ہوئے تھے۔ ایک حادثے میں وحید اپنے چہرے کی کشش اور خوبصورتی کو کھو چکے تھے۔ جون 1983 میں تیز رفتاری کے باعث ان کی گاڑی ایک درخت سے ٹکرا گئی تھی اور ان کے چہرے پر کافی زخم آئے تھے، چہرے پر زخم کے نشانات نے ان پر کافی گہرا اثر چھوڑا۔
چہرے کی دلکشی کھونے اور حادثات ہونے کی وجہ سے وحید مراد اندر ہی اندر ٹوٹ سے گئے تھے، وہ اس حد تک ٹوٹ گئے تھے کہ خود کو سنبھال ہی نہیں پا رہے تھے۔
اسی وجہ سے فیملی بھی دور ہوتی گئی اور اہلیہ بھی وحید مراد کو چھوڑ کر امریکہ چلی گئی جبکہ فلم انڈسٹری نے وحید مراد کو پوچھا تک نہیں۔بی بی سی کے مطابق وحید مراد نے اپنی وفات سے دو ہفتے قبل اپنے دیرینہ دوست انور مقصود کے پروگرام ’سلور جوبلی‘ میں اس بات کا برملا اظہار کیا تھا کہ ’اگر میں نہ رہوں، مجھے کچھ ہو جائے یا میں دنیا سے اٹھ جاؤں تو مجھ پر فلمبند یہ گانا میری موت کے بعد کی زندگی کا عکاس ہو گا
بھولی ہوئی ہوں داستاں گزرا ہوا خیال ہوں
جس کو نہ تم سمجھ سکے میں ایسا اک سوال ہوں
عامر لیاقت حسین:
مشہور اینکر عامر لیاقت حسین کی زندگی میں میڈیا کا اہم کردار تھا، جس کی بدولت وہ آج ایک ہوسٹ، مذہبی شخصیت اور اینکر کے طور پر بھی سامنے آئے۔ لیکن آخری کے چند ماہ ان کی زندگی کے اس حد تک تکلیف دہ تھے کہ جن پر انہوں نے بھروسہ کیا اسی نے دغا دیا۔
اہلیہ جس نے غیر اخلاقی ویڈیوز بنائی، اور پھر الزامات بھی لگائے، جس کے بعد عامر لیاقت حسین دلبرادشتہ ہو گئے۔ وہ اس حد تک ذہنی اذیت میں مبتلا تھے کہ سماج سے کٹ کر رہ گئے تھے، ویڈیوز میں آنکھوں سے آنسو جاری ہوتے تھے مگر سوشل میڈیا صارفین اس پر بھی میم بناتے، یہاں تک کہ وہ تک کہہ گئے کہ جب میں نہیں رہوں گا تب میری تکلیف کا احساس ہوگا۔
عامر لیاقت حسین کے آخری دنوں میں بھی وہ بچوں کو یاد کرتے تھے، جبکہ بچوں کے لیے ڈھیر ساری دعائیں کرتے تھے۔ یہ بات بھی باور کراتے تھے کہ تمہارے بابا نے بہت کچھ برداشت کیا ہے۔
جنید جمشید:
مشہور نعت خواں جنید جمشید جو سابق گلوکار تھے، جب اللہ کی راہ پر چل دیے تو ان کی شہرت کو مزید چار چاند لگ گئے۔ رمضان ٹرانسمیشنز میں بھی جنید جمشید باقاعدہ طور پر آتے اور عوام میں مقبولیت پاتے۔
لیکن مذہبی طور پر ہونے والے معاملے پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، حتیٰ کہ انہوں نے ہاتھ جوڑ کر معافی بھی مانگی مگر سوشل میڈیا صارفین ان کے خلاف نفرت انگیز مہم چلاتے رہے۔
یہاں تک کے انہوں نے مدر ڈے کے موقع پر انہیں شدید دکھ دینے والوں کے بارے میں اعتراف بھی کیا۔ لیکن انہوں نے آخری وقت تک اللہ پر ایمان اور صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔
عمر شریف:
مشہور کامیڈین عمر شریف ویسے تو ہر کسی کے چہرے پر مسکراہٹ بکھیرنا بخوبی جانتے تھے مگر ان کی تکلیف دیکھ کر مداح سمیت صارفین بھی افسردہ ہو گئے تھے۔
اگرچہ ان کے قریب ان کے عزیز و اقارب موجود ہوتے تھے مگر انہیں بیٹی کی وفات کا غم شدید تھا۔ بیٹی کا انتقال ان کے انتقال سے کئی عرصے پہلے ہوا تھا مگر وہ بیٹی کے بعد سے ہی افسردہ ہو گئے تھے۔ جب اسپتال میں زیر علاج تھے تو اپنی اہلیہ سے بھی مریم کو پاس بلانے کی التجاء کرتے تھے۔
عمر شریف کے چاہنے والوں نے انہیں جذباتی انداز سے الوداع کیا تھا۔
سشانتھ سنگھ:
بھارتی اداکار سشانتھ سنگھ آخری دنوں میں شدید ڈپریشن کا شکار تھے، سوشانت بظاہر ایک سمجھدار، سلجھے ہوئے انسان تھے، جو کہ ہر حال میں خوش ہونا جانتے تھے۔ لیکن اکثر اوقات جب آپ کو ایک بڑا دھچکا اچانک لگ جائے جس کی آپ امید نہ کر رہے ہوں یا پھر ہر طرف سے نا امیدی ہو، تو ذہنی طور پر آپ مایوس ہوجاتے ہیں۔
ایسا ہی کچھ سوشانت کے ساتھ ہوا تھا، میڈیا کے مطابق سوشانت فلم انڈسٹری میں ایک خاص طبقے کی آنکھوں میں کھٹک رہے تھے، جبکہ ان کی گرل فرینڈ رہیا چکرابرتی کے مطابق سوشانت کافی دنوں سے ذہنی اذیت کا شکار تھے۔
سوشل میڈیا پر خبریں یہ بھی گردش کر رہی تھیں کہ مہیش بھٹ اور رہیا چکرابرتی کے تعلقات کی وجہ سے سوشانت سنگھ افسردہ ہوگئے تھے جبکہ خبر یہ بھی تھی کہ مہیش بھٹ کو سوشانت ایک آنکھ نہیں بھاتے تھے۔
آخری وقت میں بھی سوشانت یوں لگ رہے تھے کہ جیسے انہیں کچھ معلوم ہی نہ ہو کہ دنیا میں کیا چل رہا ہے۔
لتا منگیشکر:
لتا منگیشکر ویسے تو سریلی آواز کی بدولت جانی جاتی تھیں مگر ان کے چاہنے والے ان کی موت پر افسردہ ہو گئے۔ ایک عہد تمام ہوا تھا، مگر آخری وقت میں لتا منگیشکر پہچانی بھی نہیں جا رہی تھیں، کمزوری نے انہیں اس طرح کر دیا تھا کہ یوں معلوم ہو رہا تھا کہ جیسے لتا منگیشکر نے ہار مان لی ہے۔
Discover a variety of News articles on our page, including topics like Jawan Aulad Ne Sadma De Dia and other health issues. Get detailed insights and practical tips for Jawan Aulad Ne Sadma De Dia to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.