زمانہ چاہے کتنی بھی ترقی کیوں نہ کرلے لیکن لڑکیوں اور خواتین کے معاملے میں ہمارے معاشرے کی سوچ آج بھی بہت پیچھے ہے۔ جہاں ایک طرف خواتین کے حقوق کی بات کی جاتی ہے وہیں دوسری طرف ان کے حقوق پامال کئے جاتے ہیں، لیکن یہاں یہ بات بھی کہنی ضروری ہے کہ ہر کوئی ایک جیسا نہیں ہوتا نہ ہی سب کی سوچ یکساں ہوتی ہے۔
کچھ لوگوں پہ مشتمل چھوٹی ذہنیت والا ایک طبقہ ہوتا ہے جو پورے معاشرے کو بدنام کرتا ہے، یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو عورتوں کو خودمختار اور ترقی کرتا ہوا نہیں دیکھ سکتے اور اگر ان کے آس پاس کے ماحول میں ایسا کچھ ہوجائے تو انھیں نقصان پہچانے سے بھی گریز نہیں کرتے۔
ایسا ہی ایک واقعہ پاکستان کے چھوٹے سے شہر روہڑی میں پیش آیا جہاں 18 سالہ علیشبا اسکول جانے کے لیے اپنی موٹر سائیکل کا استعمال کرتی تھی، ایک دن جب وہ بائیک پر اسکول جا رہی تھی تو ایک اور بائیک پہ موجود لڑکوں نے جان بوجھ کر اسے پیچھے سے ٹکر مار دی۔
ٹکر اتنی زور کی تھی کہ وہ سڑک پر گر گئی اور بری طرح زخمی ہو گئی اور کافی دنوں تک بستر پر رہی۔ اس حادثے کے بعد علیشبا کی ماں نے اسے مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے بائیک نہ چلانے کو کہا، لیکن اس کے والد نے اس بات کی مخالفت کی اور بیٹی کی حوصلہ افزائی کی اور اسے مستقبل میں مضبوط رہنے کی ترغیب دی۔
علیشبا کو بائیک چلاتے ہوئے آج تین سال ہوچکے ہیں اور وہ اپنے شہر میں واحد لڑکی ہے جو بائیک چلاتی ہے، وہ اپنی بڑی بہن کو بھی کالج چھوڑنے جاتی ہے اور گھر کا سامان بھی لے کر آتی ہے۔