لوگوں کی گود میں ہنستے مسکراتے بچے دیکھنا اور پھر اپنی خالی گود کو تکنے کا دکھ وہی محسوس کرسکتا ہے جس نے کبھی یہ صورتحال جھیلی ہو۔ ہر شخص اولاد چاہتا ہے لیکن کبھی کبھی ہماری اپنی ہی غلطیاں ہوتی ہیں جن کی وجہ سے ہم ہمیشہ کے لئے خود کو اس نعمت سے محروم کرلیتے ہیں۔ اس آرٹیکل میں آپ کو ایسی ہی چند عام عادتوں کے بارے میں بتایا جائے گا جن سے مردوں میں بانجھ پن بڑتا جارہا ہے۔
لیپ ٹاپ گود میں رکھ کر بیٹھنے کی عادت
اگرچہ لیپ ٹاپ کے نام سے ہی ظاہر ہوتا ہے کہ اسے گود میں رکھ کر استعمال کیا جاتا ہے لیکن حالیہ تحقیق نے اس کے سنگین ترین نتائج سے بھی آگاہ کیا ہے۔ 2005 میں، سٹونی بروک کی سٹیٹ یونیورسٹی آف نیویارک کی تحقیق کے مطابق سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہےکہ لیپ ٹاپ سے نکلنے والی شعاعیں مردوں کے تولیدی اعضاء کا درجہ حرارت بڑھا دیتے ہیں اور ان کی اسپرم پیدا کرنے کی صلاحیت کم ہوتے ہوتے معدوم ہوجاتی ہے۔
موبائل فون جیب میں رکھنا
وائی فائی کی شعاعیں سارا دن ہمارے جسم کے آر پار ہوتی رہتی ہیں جس سے ہمارے جسم کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچتا ہے۔ اسرائیل میں کی گئی تحقیق کے مطابق ایسے مرد جو جیب میں موبائل رکھنے کے عادی ہیں ان میں اسپرم پیدا کرنے کی صلاحیت بہت زیادہ متاثر ہوئی ہے۔
ٹائٹ پتلون پہننا
یہ خاص طور پر صرف مردوں کے لئے نہیں بلکہ خواتین کے لئے بھی خطرناک ہے۔ تنگ زیرِ جامے اور جینز کی پینٹ تولیدی اعضاء میں ییسٹ انفیکشنز اور بیکٹیریل انفیکشنز کی وجہ بنتے ہیں۔ یہ انفیکشنز بعد ازاں مرد اور خواتین دونوں میں بانجھ پن کے خطرات بڑھاتی ہیں۔