"مجھے انگریزی سیکھنی تھی اس کا کورس کرنے کے لئے انٹرنیٹ لیا۔ کچھ دن بعد ایک انڈونیشین لڑکی کی فرینڈ ریکوئیسٹ ملی جسے میں نے قبول کرلیا۔ ہم بات کرتے تھے پھر پتا ہی نہیں چلا کہ کب دوستی گہری ہوگئی"۔
یہ کہنا پے سنور علی کا جن کا تعلق بھارت کی ریاست اتر پردیش سے ہے۔ سنور علی کا شمار ان خوش نصیبوں میں ہوتا ہے جن کے لئے کوئی اتنی محبت کرتا ہے کہ اپنا گھر تو گھر بلکہ ملک بھی چھوڑ دیتا ہے۔
دوسری جانب جنت تھی جو اپنی ماں اور دو بہنوں کے ساتھ انڈونیشیا میں رہتی تھی۔ اس کے والد کا انتقال ہوچکا تھا۔ جنت ایک اسکول میں ٹیچنگ کرتی تھی۔ سنور سے دوستی کے بعد وہ 8 سال تک مسلسل بات کرتے رہے اور بالآخر شادی کا فیصلہ کرلیا۔
جنت نے گھر والوں کو راضی کیا اور سنور کے لئے اپنا ملک اور خاندان چھوڑ کر بھارت آگئیں۔ چونکہ دونوں ہی مسلمان تھے اس لئے گھر والے کوئی اعتراض بھی نہ کرسکے۔ اب سنور کے خاندان والے دور دور سے ان کی انڈونیشین دلہن دیکھنے آتے ہیں۔