شام کی چائے، مہمانوں کی آمد اور افطاری سموسوں کے بغیر اچھی نہیں لگتی کیونکہ یہ ہوتے ہی اتنے مزیدار، کرسپی سے ہیں کہ کھاتے کھاتے دل نہیں بھرتا۔ مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ سب سے پہلے سموسہ کس نے کس جگہ بنایا اور اس کے کیا کیا منفرد نام ہیں؟ تو چلیں آج بتاتے ہیں آپ کو سموسوں کی تاریخ:
٭ ایران میں سب سے پہلے سموسے بنائے جاتے تھے اس کے بارے میں فارس کے مشہور مؤرخ ابوالفضل بیہحقی نے پہلی بار گیارہویں صدی میں اپنی کتاب تاریخِ بہیقی میں سموسوں کا ذکر کیا۔
٭ آئینِ اکبری میں سموسوں کو سنبوسہ کے نام سے پکارا گیا ہے۔
٭ ابتداء میں برِصغیر میں ابنِ بطوطہ اور محمد بن تغلق سموسوں کو کھاتے تھے۔ اس کا ذکر کرتے ہوئے ابنِ بطوطہ بتاتے ہیں کہ سموسک یعنی سموسہ ان کی مرغوب ڈش ہے۔ جس میں قیمہ، بادام، پستہ اور اخروٹ بھرا جاتا تھا اور پلاؤ کے ساتھ تناول فرمایا کرتے تھے۔
٭ بنگلہ دیش میں چھوٹے اور فلیٹ سموسے نما ہوتے ہیں جن کو سموچہ کہا جاتا ہے۔ اس میں پیاز کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔
٭ مشرقی انڈیا میں ان کو شنگارا کہا جاتا ہے لیکن یہ میٹھے سموسے ہوتے ہیں۔
٭ شمالی انڈیا میں سموسوں میں آلو اور مٹر بھرے جاتے ہیں۔
٭ پاکستان میں کاغذی سموسے، قیمے والے سموسے، آلو والے سموسے کھائے جاتے ہیں۔ کہیں بڑے سائز کے، کہیں زیادہ مرچوں والے، کہیں چنے بھرے سموسے کھائے جاتے ہیں۔