Parents Ki 30 Saal Baad Bete Se Mulaqat
کبھی کبھی زندگی وہ موڑ دکھاتی ہے جو کسی فلمی کہانی سے کم نہیں لگتا۔ ایک ایسا ہی ناقابلِ یقین واقعہ سلیم صافی کے پروگرام میں سامنے آیا، جہاں ایک ماں 30 سال بعد اپنے اس بیٹے سے ملی جو دو سال کی عمر میں اغوا ہو گیا تھا۔
یہ سنسنی خیز داستان 1992 میں شروع ہوئی، جب ایک معصوم بچہ، جس کا اصل نام محمد صدیق تھا، اپنی والدہ کے ساتھ بڑی امام کے مزار پر آیا اور وہیں سے ایک عورت اُسے اغوا کر کے لے گئی۔ اغوا کے بعد اس کا نام بدل کر محمد آصف رکھ دیا گیا، اور اسے نہ صرف اپنی اصل شناخت سے دور کر دیا گیا بلکہ مسلسل ظلم و ستم کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ اُس گھر میں ایک اور بچہ بھی اغوا شدہ تھا جسے "بھائی" کہا جاتا تھا، مگر حقیقت میں وہ بھی کسی اور کی گمشدہ اولاد تھی۔
دس سال کی عمر میں، اس اذیت ناک زندگی سے تنگ آ کر محمد آصف نے فرار حاصل کیا اور قسمت اُسے بھلوال لے آئی، جہاں ایک سابق وکیل اور اُس کے خاندان نے نہ صرف اُسے پناہ دی بلکہ تعلیم اور سہارا بھی دیا، گویا ایک نئی زندگی کا آغاز ہوا۔
سالوں بعد، محمد آصف نے کراچی کے ایک مسجد کے امام، ولی اللہ معروف سے رابطہ کیا، جو بچھڑے ہوؤں کو ملانے کے مشن پر کام کر رہے ہیں۔ ولی اللہ معروف اور اُن کے ساتھیوں نے اس کیس پر کام شروع کیا، اور ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے یہ ثابت ہو گیا کہ محمد آصف ہی اصل میں محمد صدیق ہے، تو جذبات کا طوفان اُمڈ آیا۔
والدین کے چہروں پر وہ خوشی تھی جو لفظوں میں بیان نہیں ہو سکتی۔ سوشل میڈیا پر صارفین بھی جذباتی ہو گئے۔ ایک نے لکھا، اللہ کسی ماں کو اپنے بچے سے جدا نہ کرے۔ دوسرے نے کہا سوچیں، اُس نے زندگی میں کتنے دکھ جھیلے ہوں گے۔۔۔ جبکہ ایک اور صارف نے جذبات سے لبریز ہو کر لکھا، ان ماں باپ کے لیے تو شاید یہ جنت ہی ہے۔
یہ کہانی نہ صرف ایک ماں اور بیٹے کی ملاقات ہے، بلکہ ایک امید کا پیغام ہے کہ اگر نیت صاف ہو تو بچھڑے رشتے بھی دوبارہ جڑ سکتے ہیں۔
Discover a variety of News articles on our page, including topics like Parents Ki 30 Saal Baad Bete Se Mulaqat and other health issues. Get detailed insights and practical tips for Parents Ki 30 Saal Baad Bete Se Mulaqat to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.