پاکستان میں تو جگہ جگہ ٹوٹی پھوٹی سڑکیں ہیں جن پر چلنا تو دور گاڑی میں بھی جانے سے کوفت آتی ہے۔ ان سڑکوں کو جب بھی کوئی بنانے کی کوشش کرتا ہے فوراً کوئی توڑ کر چلا جاتا ہے یا پھر پائپ لائن ڈالنی یاد آ جاتی ہے۔ ان حالات میں کیا کیا جائے؟ ہماری انتظامیہ کو تو خیال آتا نہیں مگر شاید برطانوی انتظامیہ کا بھی یہی حال ہے۔
لیکن ایک برطانوی شہری مارک موریل نے حکومت کی توجہ اس جانب مبذول کرانے کے لیے ایک انوکھا اقدام اٹھایا۔ مارک اب ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کو نوڈلز سے بھر رہے ہیں۔
مارک موریل کہتے ہیں کہ ٹوٹی سڑکوں کا مسئلہ سنگین تر ہوتا جارہا ہے مگر حکومت سڑکوں کی استرکاری اور سڑکوں پر پڑے گڑھوں کو بھرنے کے لیے تیار نہیں ہے، لیکن میں بھی ہمت نہیں ہاروں گا اور اپنی کوششیں اس وقت تک جاری رکھوں گا جب تک کہ سڑکوں کی مرمت کا کام شروع نہیں ہوجاتا۔
ماضی میں وہ ربڑ کی ہوا بھری بطخیں دریا اور تالابوں میں چھوڑ کر اور پھر ان بطخوں کی ’ سالگرہ‘ پر گڑھوں کو کیک سے بھرنے اور دیگر کوششوں کے ذریعے حکام کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کرچکے ہیں