مشہور شخصیات کی زندگی سوشل میڈیا پر کافی توجہ حاصل کرتی ہے، لیکن ان کے پیاروں اور ان کے آپس کے رشتے سب کو حیرت زدہ کر ہی دیتے ہیں۔
کے فوڈز ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو بتائیں گے کہ مشہور شخصیات کا ان کی والدہ سے کس حد تک لگاؤ تھا۔
عمران خان:
عمران خان کا تعلق بھارتی شہر جھلندر سے ہے۔ عمران خان کی والدہ کا تعلق جھلندر کے علاقے بستی دانشمندہ سے تھا، نانا اور نانی کی رہائش جھلندر میں تھی۔ عمران خان کی والدہ نے جھلندر اسلامیہ کالج کی بنیاد میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
یہی وجہ ہے کہ خان صاحب کو اپنی ماں سے کافی لگاؤ تھا۔ اپنے ایک انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ میری ماں میرے لیے ایک خاص مقام رکھتی تھیں، انہوں نے مجھے سیاست، اسپورٹ سمیت ہر شعبے میں نہ صرف سپورٹ کیا بلکہ مدد بھی کی۔ خان صاحب کہتے ہیں کہ ہم سب کا بطور مسلمان ایمان ہے کہ ہمیں ایک دن جانا ہے۔ مجھے افسوس اس بات کا ہے کہ میں اپنی ماں کی اس وقت مدد نہیں کر سکا جب وہ تکلیف میں تھیں، میں ان کی تکلیف کو کم نہیں کر سکا جب انہوں نے میری ہر تکلیف کو کم کیا۔
مجھے پتہ تھا میری ماں مجھ سے دور چلی جائیں گی، ایسی جگہ جہاں سے میں انہیں کبھی نہیں مل پاؤنگا۔ اس خیال نے میری زندگی تبدیل کر دی۔
جمائما سے متعلق میری ماں ڈر رہی تھیں، ان کا خیال تھا کہ یا تو جمائما عمران کو اپنے ساتھ لندن لے جائیں گی یا پھر کچھ دن پاکستان رہنے کے بعد تم دونوں دور ہو جاؤ گے، جبکہ یہ بھی ممکن تھا کہ عمران کی زندگی برباد نہ ہو جائے۔ کیونکہ عموما خاندان سے باہر اور مغربی لڑکیوں سے متعلق اس وقت سوچ کچھ مختلف تھی۔
نواز شریف:
مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف نے سیاست میں تو بے حد نام کمایا، لیکن اپنی والدہ کے لیے وہ ہمیشہ ایک بچے یہ کی طرح رہے۔ جب کبھی وہ اپنی والدہ سے ملنے جاتے، تو والدہ چونکہ وہیل چئیر پر ہوتی تھیں، تو بیٹے کو تھوڑا اٹھ کر دعائیں دیتے ہوئے سر پر ہاتھ پھیرتیں۔
نواز شریف بھی خود جھک جاتے تاکہ والدہ کی شفقت کا مکمل مزاح لے سکیں، نواز شریف اور شہباز شریف دونوں ہی والدہ سے بے حد پیار کرتے ہیں، ان کی والدہ اگرچہ بیمار بھی ہوتیں تو اس وقت بھی والدہ بیٹوں کے لیے ہی دعائیں کرتی دکھائی دیتی تھیں۔ نواز شریف کی اہلیہ اور اپنی بہو کلثوم کے انتقال پر بھی والدہ نواز کو سہارا دیتے اور بیٹے کو چومتی دکھائی دے رہی تھیں۔
2020 میں والدہ کا لندن میں انتقال ہوا تھا، خوش قسمتی سے نواز شریف اگرچہ مشکل وقت سے گزر رہے تھے لیکن آخری وقت میں بھی والدہ کے پاس تھے۔
ملکہ الزبتھ:
ملکہ کی والدہ 2002 میں وفات پا گئی تھیں، جس کے بعد ملکہ الزبتھ کافی خاموشی اور تنہا ہو گئی تھیں، کیونکہ ملکہ کا کوئی ایک دن بھی ایسا نہیں گزرتا تھا جب وہ والدہ سے بات چیت نہ کرتی ہوں۔
برطانوی ویب سائٹ کے مطابق ملکہ اپنی والدہ کے ساتھ شدید لگاؤ رکھتی تھیں، خاص کر اس وقت کے بعد سے جب ملکہ الزبتھ کے والد کنگ جیورج چھٹے کا انتقال ہوا۔ دونوں ماں بیٹی ایک ساتھ گھوڑے کی ریس لگاتی تھیں، چہرے پر مسکراہٹ اور والدہ کے ساتھ گُھڑ سواری سے دونوں لطف اندوز ہوتی تھیں۔
101 سال کی عمر میں جب والدہ کا انتقال ہوا تو ملکہ کے جذبات کچھ یوں تھے کہ "میں اپنے آپ کو ان خوش قسمت لوگوں میں گنتی ہوں، جن کی والدہ کو لمبی اور خوشگوار زندگی گزار پائیں، میری والدہ ایک زندہ دل انسان تھیں، آخری وقت تک وہ اسی طرح تھیں، وہ میری ہمت تھیں اور طاقت ہی"۔
شعیب اختر:
شعیب بھی اپنی والدہ سے بے حد محبت کرتے ہیں، ان کی زندگی میں بھی وہ اپنی والدہ کی کوئی بات ٹال نہیں سکتے تھے، محبت کا یہ عالم تھا کہ امی کی ہر بات پر شعیب لبیک کہتے تھے۔ ایک ایسا ہی واقعہ شعیب نے سنایا۔
اپنے ایک انٹرویو میں شعیب اختر کا کہنا تھا کہ میری زندگی سے متعلق سارے فیصلے میری ماں نے کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے والدین کا کہنا تھا کہ شادی ہماری پسند سے کرنا، اور ایک دن ایسا آئے گا کہ تیری دلہن تیرے ساتھ آ کر بیٹھ جائے گی۔ شعیب کا کہنا تھا کہ جب والدین حج پر گئے تو اہلیہ رباب اور ان کے بھائی والدہ سے ملے، وہ انہیں دیکھ کر حیران ہوئے کیونکہ لوگ ان سے مل رہے تھے، تو ساتھ ہی پوچھ بھی لیا کہ کیا آپ کوئی پیرنی ہیں؟ آپ کچھ کرتی ہیں؟ جس پر رباب اور ان کے بھائی شعیب کی والدہ کی خدمت میں لگ گئے۔
جب وہ مدینہ گئے تو وہاں رشتے کی بات شروع ہوئی اور جب واپس آئے اور حج کا کھانا ساتھ کھا رہے تھے تو والدہ نے رباب کی طرف اشارہ کر کے کہا جو شعیب کے ساتھ ہی بیٹھی تھیں کہ یہ تمہاری بیوی ہے، اس شادی کر لو۔ کُل 10 لوگوں کی موجودگی میں میرا نکاح ہوا، ہری پور سے بارات لے کر والدین اور ہم گھر آئے۔
روسی صدر:
صدر پیوٹن جس وقت والدہ کے پیٹ میں تھے، تو ان دنوں دوسری جنگ عظیم اپنے عروج پر تھی، جب نازی روس میں داخل ہو چکے تھے۔ اس دور میں لوگوں کو مارا جا رہا تھا، ایسا ہی کچھ روس میں ایک ٹرک کے ساتھ ہوا تھا، جس میں کئی افراد کی لاشیں موجود تھیں۔ جب اس ٹرک کے پاس سے ایک پیوٹن کے والد کا گزر ہوا تو ان کی نگاہ اچانک ٹرک میں موجود ایک عورت کے جوتے پر پڑی۔
وہ جوتا دیکھ کر ایک لمحے کو دنگ رہ گئے تھے، کیونکہ جو جوتا لاش کے پاؤں میں تھا وہ بالکل اس کی اہلیہ کی طرح دکھتا تھا۔ وہ سوچ رہا تھا کہ ایسا کیسے ممکن ہے مگر ساتھ ہی ساتھ دل بھی نہیں مان رہا تھا کہ کہیں یہ میری اہلیہ کی لاش تو نہیں۔ اسی کشمکش میں وہ گھر گیا تاکہ تصدیق کر سکے اہلیہ صحیح سلامت ہے یا نہیں۔
جب وہ گھر پہنچا تو گھر مکمل طور پرتباہ تھا، پڑوسیوں نے بتایا کہ اس کی اہلیہ بھی ہلاک ہو گئی ہے۔ وہ فورا اس لاشوں سے بھرے ٹرک کے پاس گیا جنہیں اجتماعی تدفین کے لیے لے جایا جا رہا تھا۔ اس نے میت کو مذہبی رسومات کے ساتھ تدفین کے لیے لے لیا۔
فوجی اہلکار کو نے جب اہلیہ کی لاش کو محسوس کیا تو اسے لگا کہ اہلیہ زندہ ہے۔ وہ جب اسپتال لے کر گیا تو معلوم ہوا کہ اہلیہ کی سانسیں چل رہی ہیں۔ کئی دن اسپتال میں رہنے کے بعد فوجی کی اہلیہ صحتیاب ہو گئی۔ اور صحتیابی کے بعد ان کے ہاں بیٹا ہوا تھا، جس کا نام انہوں نے ولادی میر پیوٹن رکھا تھا۔
اسی لیے پیوٹن کے بارے میں لوگ حیرت زدہ ہو جاتے ہیں جب لوگ انہیں کہتے ہیں کہ ان کی والدہ مردہ تھیں، لیکن وہ پھر بھی اس دنیا میں آ گئے۔ پیوٹن کے بارے میں عام خیال یہ بھی یہ اب ان کی وفات پر ہی وہ صدر کا عہدہ چھوڑیں گے۔ پیوٹن بچپن میں بہت کمزور تھے، جسے گلی کا ہر بچہ مارتا تھا۔ لیکن لڑکپن میں مارشل آرٹس جوائن کرنے کے بعد پیوٹن نے ان تمام لڑخوں کو مات دیدی جو اسے مارا کرتے تھے۔
Discover a variety of News articles on our page, including topics like Log Samjhy Walda Murda Hain and other health issues. Get detailed insights and practical tips for Log Samjhy Walda Murda Hain to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.