پاکستان میں ایک وقت تھا جب ہوائی جہاز کے بجائے سمندری راستے کے ذریعے تجارت، سفر کیا جاتا تھا، عمرہ اور حج کے لیے جانے والی بھی اسی راستے کو اہمیت دیتے تھے۔
چونکہ آج کے دور میں ہوائی جہاز ہی بطور سفری سہولت حاجیوں اور عمرہ زائرین کی معاونت کرتا دکھائی دیتا ہے، لیکن ایک وقت تھا جب پیدل چل کر، بسوں کے ذریعے اور بحری جہازوں میں پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمان مکہ اور مدینہ پہنچتے تھے۔
یہ وہ وقت تھا جب لوگوں میں خلوص، محبت، اتحاد اور بھائی چارگی موجود تھی، لوگوں میں غرور اور تکبر نہیں آیا تھا۔
اس وقت ایک دوسرے کی مدد کرنا اپنا فرض سمجھا جاتا تھا، بحری جہاز صفینائے حجاج حاجیوں کو لے کر سمندر کی لہروں کو کاٹتے ہوئے مکہ شہر میں داخل ہوتا تھا۔
کراچی سے آخری بار بحری جہاز 1994 میں حاجیوں کوجدہ لے کر گیا تھا، جہاں سے وہ مکہ شہر میں داخل ہوئے۔
کراچی کے مچھیرے محمد رمضان بھی اسی بحری جہاز میں موجود تھے، جو کہ حاجیوں کو حج کے لیے لے کر جا رہا تھا۔
محمد رمضان بتاتے ہیں کہ 1974 میں میرا پہلا سفر مکہ کی جانب بذریعہ سمندری راستہ ہوا تھا۔ 92 سالہ محمد رمضان نے یہ انٹرویو عرب نیوز کو 2020 میں دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے ٹکٹ 6 ہزار روپے کا لیا تھا، اگرچہ ہوائی سفر میں چند گھنٹوں میں ہی آپ منزل تک پہنچ جاتے ہو، مگر سمندری راستے سے آپ کو 7 دن اور 7 راتیں گزارنی پڑتی ہیں۔
کراچی سے جاتے وقت اپنے ساتھ راشن بھی رکھا جو کہ جہاز میں بھی استعمال کیا، اور دوستوں کو بھی دیا، جہاز ہی میں نماز بھی ادا کی جاتی، بحری جہاز میں ہم ایسے گھوما کرتے تھے جیسے کہ اپنے شہر میں گھومتے ہیں۔
یعی اس وقت 6 ہزار میں حج ہوا کرتا تھا اور اب تو سرکاری حج بھی لاکھوں روپے میں ہو رہا ہے۔
Discover a variety of News articles on our page, including topics like Hajj Ke Name Se Mashoor Jahaz and other health issues. Get detailed insights and practical tips for Hajj Ke Name Se Mashoor Jahaz to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.