نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اور دیگر یورپی ممالک کے ماہرین نے ایک تحقیق کے بعد کہا ہے کہ بالخصوص ہارٹ فیل سے بچنا ہے تو پانی کے زائد استعمال کو اپنی عادت میں بنا لیں۔ اس کیفیت میں دل بتدریج کمزور ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ ہارٹ فیل میں دل میں خون پمپ کرنے کی صلاحیت کمزور ہوجاتی ہے اور معمولاتِ زندگی شدید متاثر ہونے لگتے ہیں۔ یورپی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اپنے دل کو جوان ،صحت مند اور توانا رکھنا چاہتے ہیں تو پانی کی وافر مقدار کی عادت اپنائیں جو عمر بھر دل کو بہترین حالت میں رکھ سکتی ہے
یورپی ہارٹ جرنل میں شائع رپورٹ کے مطابق پوری زندگی لیکوئڈ بالخصوص پانی کا وافر استعمال مستقبل میں امراضِ قلب سے محفوظ رکھتا ہے۔ اس سے قبل نمک کی کم مقدار کو بھی اسی زمرے میں شامل کیا گیا تھا لیکن اب امریکہ میں نیشنل ہیلتھ انسٹی ٹیوٹس (این آئی ایچ) کی ماہرِ قلب نے اپنی تحقیق میں پانی کی کمی بیشی اور قبل کے پٹھوں (مسلز) کی سختی کے درمیان تعلق دریافت کیا ہے۔
اس تحقیق میں یہ بات ثابت ہوئی کہ میں پانی نہ پینے والے افراد میں ذیابیطس، موٹاپے اور ہارٹ فیلیئر سمیت امراضِ قلب کے امراض موجود تھے ۔
اس تحقیق میں 15000 افراد پر تحقیق کی گئی اس میں ایک جانب شرکا سے پانی پینے کے متعلق پوچھا گیا تو دوسری جانب جسم میں سیرم سوڈیئم کی پیمائش کی گئی کیونکہ پانی کم پینے سے جسم میں سوڈیئم کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور امراضِ قلب کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے جن میں ہارٹ فیل ہونا اور دل کے پٹھوں کے موٹا اور پتلا ہونے کے امراض شامل ہیں۔ ایک فیصد سیرم سوڈیئم بڑھنے سے ہارٹ فیل کا خطرہ 5 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔
اسی بنا پر ماہرین نے زور دے کر کہا ہے کہ اگرآپ امراضِ قلب اور بالخصوص ہارٹ فیل سے بچنا چاہتے ہیں تو 40 سال کی عمر کے بعد سے ہی پانی کی مقدار بڑھادیں تاکہ اگلے عشروں تک آپ کا دل توانا رہ سکے۔
تحقیق کے مطابق امریکہ میں 6 ملین سے زیادہ افراد اس حالت سے متاثر ہوئے ۔