اگرچہ چھینکنا فطری عمل ہے اور ظاہر ہے چھینک اچانک ہی آتی ہے اس کے باوجود کچھ لوگ اپنی چھینک کو روکنا عادت بنا لیتے ہیں. یہ سوچے بغیر کے اس کا ان کی صحت پر کیا اثر پڑے گا.
چھینک کا کام سانس کی نالی کو کھولنا ہوتا ہے جسے روکنے سے سنگین نتائج سامنے آسکتے ہیں. حال ہی میں ایسا کیس سامنے آیا ہے جس میں ایک شخص نے چھینک روکنے کمی کوشش کی تو اس کی سانس کی نالی میں سوراخ ہوگیا۔
اس شخص کا کہنا ہے کہ جب وہ گاڑی چلا رہا تھا تو اسے چھینک آنے لگی جسے اس نے روک لیا اس کے بعد ہی گلے میں شدید تکلیف کا احساس ہوا اور گلا بھی سوج گیا.
تھوڑی دیر میں ہی اس شخص کے لئے سانس لینا، تھوک نگلنا اور گلا ہلانا بھی مشکل ہوگیا. تکلیف سے نڈھال شخص جب ڈاکٹر کے پاس پہنچا تو سی ٹی اسکین سے پتا چلا کہ اس کی سانس کی نالی میں 2 ملی میٹر بڑا اور 5 ملی میٹر گہرا سوراخ ہوگیا ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ چھینک کو روکنے سے اس آدمی کی سانس کی نالی کے اوپری حصے میں معمول سے 20 گنا زیادہ دباؤ بڑھا جس سے چھوٹا سوراخ ہوگیا۔ البتہ زخم کو بھرنے میں 5 ہفتے لگ گئے.
ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اس طرح چھینک روکنا بالکل بھی درست نہیں ہے اور اس سے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں.
Discover a variety of Health and Fitness articles on our page, including topics like Dangers Of Stopping Sneeze and other health issues. Get detailed insights and practical tips for Dangers Of Stopping Sneeze to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.
About the Author:
Khush Bakht is a content writer with expertise in publishing news articles with strong academic background. Khush Bakht is dedicated content writer for news and featured content especially food recipes, daily life tips & tricks related topics and currently employed as content writer at kfoods.com.