“میں بہت دیر سے دیکھ رہا تھا کہ دونوں بوڑھے میاں بیوی پریشان لگ رہے تھے۔ کھانا بھی نہیں کھا رہے تھے۔ مجھے احساس ہوا کہ ایسا وہ اس لئے کررہے ہیں کیوں کہ انھیں انگریزی نہیں آتی وہ ایئر ہوسٹس کو یہ نہیں بتا پارہے تھے کہ وہ کیا کھانا چاہتے ہیں۔ دیکھ کر ہی پتا چل رہا تھا کہ دونوں پہلی بار جہاز میں سفر کررہے تھے“

یہ کہنا ہے امیتابھ شاہ کا جو بھارت میں یووا ان اسٹاپ ایبل کے نام سے این جی او چلا رہے ہیں۔ امیتابھ نے لنکڈ ان پر اپنے دہلی سے کانپور جانے کے سفر کی داستان سناتے ہوئے لکھا کہ جب وہ جہاز میں بیٹھے تو انھیں بزرگ میاں بیوی کا ایسا جوڑا ملا جو یقیناً پہلی بار جہاز میں سفر کررہا تھا کیوں کہ ان دونوں کو ہی کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا۔
جہاز کا عملہ بن کر ان کی مدد کی
امیتابھ شاہ لکھتے ہیں کہ ان سے بزرگوں کی مجبوری دیکھی نہیں گئی اس لئے انھوں نے ان کی مدد کرنے کی ٹھانی۔ امیتابھ ان کے پاس جہاز کے عملے کے طور پر گئے اور پوچھا کہ کیا آپ کو کسی مدد کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کچھ دیر میری طرف سیکھا اور کہا کہ ہماری تصویر کھینچ کر بیٹی کے نمبر پر بھیج دیں تا کہ اسے تسلی ہوجائے کہ ہم ٹھیک ہیں۔ امیتابھ نے ایسا ہی کیا۔ اس کے بعد امیتابھ نے انھیں کھانا کھانے میں مدد کی اور دوران سفر ان کا بھرپور خیال رکھا۔
کسی کی مدد کرنے سے ہمیں خوشی ملتی ہے
امیتابھ لکھتے ہیں کہ فلائٹ سے اتر کر جب وہ جانے لگے تو وہ بہت خوش تھے اور مجھے دیکھ کر مسکرا رہے تھے۔ اس وقت مجھے احساس ہوا کہ کسی کے لئے نرم دلی کا رویہ اپنانا ان کے ساتھ ساتھ ہمیں بھی کتنی خوشی دیتا ہے۔