بچوں کی تکلیف والدین کے لیے ناقابلِ برداشت ہوتی ہے۔ بہت مشکل سے وقت گزرتا ہے۔ بچے کی رونے کی آوازیں، اس کی چیخیں ماں کے دل میں خنجر کی طرح اترتی ہیں۔ کچھ روز سے سوشل میڈیا پر ایک معصوم بچے ولی کی تصاویر اور ویڈیوز اس کی والدہ شیئر کر رہی تھیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بچہ جل گیا ہے۔ چہرہ، بازو، سینہ، کان، ماتھا اور سر کا کچھ حصہ متاثر ہوا۔ بچے کی والدہ نے مختلف سوشل میڈیا گروپس میں ولی کی کیفیت اور حادثے سے متعلق پوسٹ بھی کیے۔
ولی کی والدہ وردہ فریال نے بتایا کہ : میرے شوہر کو پاکستان سے سعودی عرب واپس جانا تھا۔ ہم آزاد کشمیر کے اس علاقے میں رہتے ہیں جو بارڈر کے پاس ہے۔ میں اور میرے بچے میرے شوہر کو راولپنڈی ایئرپورٹ تک چھوڑنے گئے تھے۔ کشمیر سے راولپنڈی کا سفر طویل ہے اور اس دوران میں نے اپنے بچوں کو دودھ وغیرہ نہیں پلایا تھا کیونکہ سفر میں بچوں کی طبیعت متلی یا قے وغیرہ نہ ہو۔ بہرحال ہم واپس گھر رات کو 11 بجے آ پہنچے۔ میرے 4 بچے ہیں۔ 2 بیٹیاں اور 2 بیٹے ہیں۔ ولی سب سے چھوٹا بیٹا ہے۔ میں نے ولی کے لیے دودھ بنانے کے لیے پانی ابالنے کے لیے رکھا اور ابال کر تھرماس میں رکھ کر تھرماس کو ٹیبل کے درمیان میں رکھ دیا۔ اس وقت تک میں نے تھرماس کا ڈھکن نہیں لگایا تھا، لیکن احتیاط سے اٹھا کر دور رکھا تھا تاکہ بچے کو نقصان نہ ہو یا پانی اس پر نہ گر جائے۔ لیکن دل میں اندر ہی اندر خوف تھا جیسے کچھ ہونے والا ہے بے چینی سی ہو رہی تھی۔
میں ٹیبل کے پاس ہی تھی، ولی نے چھوٹی ٹیبل پر پاؤں رکھ کر اوپر چڑھنے کی کوشش کی تاکہ مجھے گلا لگا سکے، لیکن بد قسمتی سے وہ گرم پانی کا تھرماس میرے بچے کے اوپر گر گیا۔ جس کی وجہ سے اس کا ہاتھ اور منہ جھلس گیا۔ رات کو اس کو قریبی ہسپتال لے کر گئے اور صبح 4 بجے ہم بچے کو دوبارہ راولپنڈی لے کر گئے۔ میں نے اپنے شوہ رکو فون کرکے سب کچھ بتایا کہ ہم واپس جا رہے ہیں کیونکہ ولی کے ساتھ یہ حادثہ پیش آیا ہے۔ اس دن میرا ایم اے انگریزی کا پیپر بھی تھا لیکن رات بھر میرا بچہ ہسپتال میں تھا۔ ابتدائی طور پر ولی کو جو دوائیں دی گئیں تھیں وہ اس بچے کی جلد پر نا مناسب رہیں اور پھر ڈاکٹروں نے مجھے ولی کی سرجری کا مشورہ دیا۔
جس پر لوگوں نے مجھے بہت کہا کہ نہیں بچے کی سرجری نہ ہونے دو مگر اللہ کا شکر ہے میں نے اپنے بچے کے لیے بروقت اور صحیح فیصلے کیے۔ جس دن بیٹے کی سرجری تھی، اس کے 1 دن پہلے مجھے ہسپتال کے برن وارڈ میں ایک ایسا کیس نظر آیا، جس میں والدین نے بچے کی سرجری اس وقت نہیں کروائی تھی جب ڈاکٹر نے کہا تھا، لیکن بعد میں وقت گزرنے کے بعد ان کو 1 نہیں بلکہ 3 سرجریاں کروانی پڑی۔ اس سے مجھے اپنے فیصلے پر اعتماد کروایا کہ نہیں میں نے جو کچھ کیا ہے وہ ٹھیک ہے۔
اس کے بعد میرے بچے کی کامیاب سرجری ہوئی اور اب ولی ماشاء اللہ سے ٹھیک ہو رہا ہے۔ ولی جب تک ہسپتال میں تھا میں جانتی ہوں میں نے کتنا مشکل وقت گزارا تھا۔ میرے لیے وہ ایک بڑا امتحان تھا۔ جب ولی کی ڈریسنگ ہوتی تھی اس وقت باقی لوگ بیہوش ہو جاتے تھے ہمت، حوصلہ ہار جاتے تھے۔ ایسے وقت میں، میں نے خود کو بھی سنبھالا اور ولی کو بھی سنبھالا۔ چونکہ ولی کے بال بڑے بڑے تھے اور جب وہ جلا تو اس کے بال اور ناخن بھی کٹوانے پڑے جس کے لیے ہمیں ڈاکٹروں سے کہنا پڑا کہ بچے کو بیہوشی کا انجیکشن لگایا جائے کیونکہ ہمیں اس کے زخم صاف کرنے ہیں۔ میری بہن نے خود ڈاکٹروں سے رابطہ کیا اور ان سے کہا کہ ہم بچے کی ذمہ داری خود اٹھا رہے ہیں آپ انجیکشن لگائیں۔ میرے گھر والوں نے میری بہن، میری امی سب لوگوں نے میری مدد کی اور سب سے بڑھ کر الحمد اللہ میرے اللہ نے میرا ساتھ دیا۔ اب ولی کی ڈریسنگ ہوتی ہے۔ کچھ وقت میں یہ ٹھیک ہو جائے گا۔ والدین کے لیے بچوں کی تکلیف دیکھنا بہت مشکل ہے۔
ولی کی والدہ مذید کہتی ہیں کہ: '' فیس بُک اور سوشل میڈیا کے ذریعے روزانہ ہزاروں لوگ ولی کے لیے بہت پیار اور دعائیں بھیجتے ہیں جن کے لیے میں بے حد شکر گزار ہوں۔ ''
Discover a variety of News articles on our page, including topics like Bacha Garam Pani Girne Se Jal Gaya and other health issues. Get detailed insights and practical tips for Bacha Garam Pani Girne Se Jal Gaya to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.