ہمیشہ زندگی ایک سی نہیں رہتی۔ پہاڑ جیسے جوان آدمی کو بیماریاں اور اکیلا پن کھا جاتا ہے ، تو بالکل ویسے ہی آج ہم آپکو ان اداکاروں کے بارے میں بتا رہے ہیں جنہیں زندگی کے آخری وقت میں اپنے شوبز اداکاروں نے حال تک نہ پوچھا اور انہیں کام ملنا بھی بند ہو گیا۔
قوی خان:
قوی پاکستان شو بز انڈسٹری کا وہ نام ہے جو ہر کردار یوں ادا کرتے کہ انہیں دیکھ کر لگتا کہ واقعی جیسے یہ حقیقت میں ایسے ہی ہیں۔ ان کا پی ٹی وی کے ڈرامے میں ایماندار پولیس افسر کا کردار خوب لوگوں نے پسند کیا۔ مگر افسوس جب تک یہ ٹھیک تھے انہیں کسی ڈرامے میں کام نہ ملا، آخری بار انہیں اداکارہ مایا علی کے ہمراہ ایک ڈرامے میں دیکھا گیا۔
اور اب یہ شدید بیمار تھے تو بیٹے کے پاس ہی کینیڈا میں مقیم تھے جہاں ان کا علاج بھی ہو رہا تھا مگر وہ صحت مند نہ ہو سکے۔ اپنے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ میرا کام ایسا ہے کہ بچے مجھ سے دور ہیں، اب اگر یہاں کوئی پریشانی ہو جائے یا جیسے میری اہلیہ بیمار ہو گئیں تھیں تو ہماری دونوں بیٹیاں کوئی 8، 8 دن آ کر رہیں پھر چلیں گئیں۔
اگر دیکھا جائے تو ہم اپنی اولاد سے بہت دور ہیں لیکن اس موبائل فون کی وجہ سے بہت قریب بھی ہیں مگر کیا کریں حالات کے ساتھ سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے۔ یاد رہے کہ قوی خان کافی وقت سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔
سری دیوی:
90 کی دہائی کی مشہور اداکارہ جن کے چہرے کی معصومیت نے سب کو ہی اپنے سحر میں جکڑ رکھا تھا۔ مگر آپکو بتاتے چلیں کہ مادھوری اور سری دیوی ایک دوسرے کی جان کی دشمن تھیں مگر سری دیوی کے انتقال سے پہلے ان میں صلح ہو گئی یہی وجہ ہے کہ جب کہیں سری دیوی کا ذکرآتا ہے تو مادھوری رو جاتی ہیں اور کہتی ہیں کہ وہ مجھے بھولتی نہیں ۔
ان میں لڑائی بھی اس بات پر تھی کہ جب سری دیوی کی فلمیں فلاپ ہو رہی تھیں تو مادھوری اپنے ڈانس کی وجہ سے شہرت حاصل کر چکی تھیں، انہیں یہ خاص ڈانس ماسٹر سروج نے سیکھایا یہی وجہ ہے سری دیو نے ان سے تقریباََ ایک سال تک بات نہیں کی۔
یاد رہے کہ سری کے گزر جانے بعد ان کی ایک جاری فلم مادھوری نے ہی بطور ہیروئن مکمل کی۔ جس کی درخواست سری دیوی کی بیٹی جھانوی نے ان سے روتے ہوئے کی تو یہ اسے منع نہیں کر سکیں۔
افضال احمد:
پاکستانی فلموں میں اپنی رعب دار اور گرجدار آواز سے جان ڈالنے والے مشہور زمانہ اداکار افضال احمد کا آخری وقت بھی کچھ خاص نہ گزرا جہاں انہیں ساتھیوں نے بھلا دیا وہاں ہی دوسرے لوگوں نے بھی کچھ خآص عزت نہ دی، ہوا کچھ یوں کہ جب انہیں آخری وقت علاج کیلئے اسپتال لایا گیا تو علیحدہ سے بیڈ بھی نہیں دیا گیا۔
بلکہ ان کے مینجر رضوان کے مطابق پہلے سے موجود ایک مریض کے بیڈ پر لٹا کر ان کا علاج کیا جانے لگا ۔انہیں برین ہمبرج ہوا جس کی وجہ سے وہ جانبر نہ ہو سکے، شوبز انڈسٹری میں یہ افضال چٹہ کے نام سے مشہور تھے۔
دردانہ بٹ:
ہنس مکھ اداکارہ دردانہ بٹ 83 سال کی عمر میں کینسر کے مرض کی وجہ سے دنیا سے رخصت ہوئیں ۔ مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ ساری زندگی بے اولاد رہیں مگر پھر بھی اللہ پاک کی ذات کا شکر ادا کرتی رہیں۔ ایک انٹرویو میں اان کا کہنا تھا کہ ہم جو کہہ دیتے ہیں کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑو، یہ رسی آرام سے نہیں آتی۔
اس رسی کے لیے بہت محنت، لگن ضروری ہے۔ ہم اپنے بچوں کو قران ختم کرنے پر خوش ہوتے ہیں، جی نہیں قرآن ختم نہیں ہوتا بلکہ اپنے بچوں کو ترجمہ کے ساتھ اسے سکھائیں۔ قرآن شریف کے ایک لفظ پر اگر روز سوچوں کہ یہ کیا ہے تو اس کے ایک لفظ کو سمجھنے میں وقت لگتا ہے۔
زندگی سے متعلق دردانہ کہتی تھیں کہ زندگی ایک تکلیف دہ سفر ہے، اور اس تکلیف کو برداشت کرنا سیکھیں۔ میری تکلیف کا مرحم میرا مرشد ہے، صحیح مرشد ملنا خوش قسمتی ہے۔ اللہ کا کرم اسی وقت ہوتا ہے جب بندہ خود اللہ کی طرف آنےکے لیے جدوجہد کرے۔ میں بہت طاقتور ہوں مگر میں حساس بھی ہوں۔ لیکن میرے آپریشن نے مجھے رُلا دیا تھا، میں بہت روئی تھی۔
ہم جب بھی گھبراہٹ کا شکار ہوتے ہیں وہ ایمان کی کمزوری سے ہوتی ہے۔ دردانہ بٹ موت سے متعل کہتی تھیں کہ ہم موت کے آںے کو یاد نہیں کرتے، سب سے بڑا ڈر یہی ہے کہ موت نے آنا ہے۔ مگر ہم مانتے نہیں ہیں۔
مجھے بہت ڈر لگتا تھا موت سے، مگر اب نہیں لگتا۔ لیکن صرف ایک دعا ہے اللہ سے کہ مجھے آزمائشوں والی موت نہ دینا۔
Discover a variety of News articles on our page, including topics like Allah Mjhe Mushkil Mout Na Dena and other health issues. Get detailed insights and practical tips for Allah Mjhe Mushkil Mout Na Dena to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.