خواتین کی اہمیت ہر معاشرے میں اس لحاظ سے سب سے زیادہ ہے کیونکہ ایک قوم ایک نسل کو بڑھانے میں خواتین کا اہم کردار ہے لیکن اسی وجہ سے خواتین کو اپنی زندگی میں کتنی مرتبہ قربانیاں دینی پڑتی ہیں اس کا اندازہ کوئی نہیں لگا سکتا، یہ سب تو محض وہی جان سکتی ہیں جو تکلیفیں جھیلتی ہیں۔
بچے کی پیدائش ہونے سے قبل اور پیدائش کے بعد جتنے بھی مسائل ایک خاتون جھیلتی ہے وہ ناقابلِ یقین ہیں۔ مگر سب سے اہم سوال آج کل یہ ہوتا ہے کہ اتنی عمر ہوگئی ہے اولاد اب کہاں ہوگی یا اگر کسی کی بڑی عمر میں اولاد ہوگئی تو اس کو کرشمہ کہا جاتا ہے۔ اس کا جواب ڈاکٹروں کی رائے اور ریسرچ کے ذریعے آج ہماری ویب میں بتایا جا رہا ہے کہ آخر خؤاتین کس عمر تک بچے کی پیدائش کرسکتی ہیں اور بڑی عمر کی خواتین میں بچے پیدا کرنے کی صلاحیت کیوں کم ہو جاتی ہے؟
بیضوں کے ساتھ پیدا ہوتی ہیں:
ماہواری عموماً ایک لڑکی کو 13 سے 15 سال کی عمر میں ہو جاتی ہے اور اس کے بعد چونکہ جسمانی ہارمونز کی تخلیق بھی ہوتی ہے اور کئی بگاڑ بھی پیدا ہوتے ہیں اور اسی امتزاج کی بناء پر تولیدی نظام بھی متاثر ہوتا ہے۔ مرد جن کے روزانہ سپرمز میں اضافہ ہوتا رہتا ہے جوکہ ایک قدرتی عمل ہے جس کی وجہ سے اوسطً 41 سے 50 سال کے مرد حجرات بآسانی والد بن سکتے ہیں ان کے لئے کوئی مشکلات نہیں ہوتیں۔ مگر خواتین کے بیضے روز بروز بڑھتے نہیں ہیں، عورتیں اپنے تمام بیضوں کے ساتھ پیدا ہوتی ہیں۔
کتنے بیضے ہوتے ہیں؟
پیدائش کے وقت خواتین میں ان کی تعداد 10 لاکھ ہوتی ہے، بالغ ہونے تک یہ تین لاکھ، 37 سال کی عمر تک 25,000 اور 51 سال کی عمر تک یہ تعداد کم ہو کر صرف اور صرف 1,000 رہ جاتی ہے۔ ان بیضوں میں سے صرف 300 سے 400 ہی بیضہ دانی سے نکل کر باہر آتے ہیں۔
خارج کتنے ہوتے ہیں؟
ہر ماہ ایک بیضہ خارج ہوتا ہے۔ دیگر بیضے قدرتی طور پر خود ہی ضائع ہو جاتے ہیں یا تو کبھی بیضہ دانی سے خارج ہی نہیں ہوتے۔ ماہواری کے ایک دو سال بعد ہی بیضہ دانیوں سے بیضے خارج ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
بچے پیدا ہونے میں کمی کی عمر کون سی ہے؟
اوسطً ایک عورت کے بیضے 33 سال کی عمر میں ختم یا کم ہونے کے امکانات زیادہ ہوجاتے ہیں۔ ماہواری کے بند ہونے سے تقریباً آٹھ سال پہلے بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت میں واضح کمی واقع ہوتی ہے۔
اے ایم ایچ:
خواتین میں موجود بیضوں (اوویرئین ریزرو) کا بہتر اندازہ خون میں موجود اینٹی مولیرئین ہارمون (اے ایم ایچ) نامی ہارمون سے لگایا جاتا ہے۔ اے ایم ایچ دراصل بالغ خواتین کی بیضہ دانیوں میں تیار ہوتا ہے، جن بیضہ دانیوں میں زیادہ بیضے موجود ہوتے ہیں وہ زیادہ مقدار میں اے ایم ایچ بناتی ہیں۔ خون میں اس ہارمون کی مقدار خواتین میں عمر کے ساتھ کم ہوتی جاتی ہے۔
نقص:
بیس سے 30 سال کی عمر تک خواتین کے 25 فیصد بیضوں میں اس کروموزومل نقص ہوسکتے ہیں یعنی کوئی کمی بیشی ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے اولاد کا حصول کم سے کم ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ 35 سال کی عمر کے بعد نقص والے بیضوں کی تعداد میں ہر ماہ 0.5 فیصد اضافہ ہوتا ہے، یعنی 40 سال سے زیادہ عمر کی عورت کے تین چوتھائی بیضوں میں کروموزومل نقص بڑھ جاتے ہیں۔
حمل ضائع:
کروموزومل خامیاں چھوٹے ایمبریو کے لیے جان لیوا ہو سکتی ہیں جس کے نتیجے میں پانچ سے آٹھ ہفتے کا حمل بھی ضائع ہو جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق: '' 13 سے 21 سال کی عمر کے دوران بھی اس طرح کروموز کی شرح کافی زیادہ حد تک بڑھ جاتی ہے ج کی وجہ سے کم عمری میں بچے ضائع ہوتے ہیں۔
ویلز کے مطابق :
'' 35 سال کی عمر کے بعد خواتین کی فرٹِلِٹی میں آنے والی کمی کافی تیز ہو جاتی ہے، اور زیادہ تر خواتین 45 سال کی عمر تک بانجھ ہو چکی ہوتی ہیں۔''
Discover a variety of News articles on our page, including topics like Women Infertility Reasons and other health issues. Get detailed insights and practical tips for Women Infertility Reasons to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.