جون ایلیا کا شمار ہند کے ان شعراء میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی شاعری سے نہ صرف سب کی توجہ حاصل کی بلکہ ان کی زندگی میں آنے والے نشیب و فراز نے بھی مداحوں کو اپنی طرف متوجہ کیا۔
ادبی اور شاعرانہ گھرانے سے تعلق رکھنے کی وجہ سے جون ایلیا کا رہن سہن بھی کچھ اس قسم کا تھا کہ لوگ ان پر رشک کرتے تھے۔ جون ایلیا معروف صحافی رئیس امروہی اور فلسفی سید محمد تقی کے بھائی تھے جبکہ جون مشہور کالم نگار زاہدہ حنا کے سابق شوہر بھی تھے۔
جون کی شخصیت ویسے تو خوش و خرم تھی مگر ہجرت کی وجہ سے جون کا دل ٹوٹ گیا تھا۔ مشہور شاعر ہجرت کے وقت پاکستان آ گئے تھے، لیکن اپنے آبائی شہر امروہ کو کبھی نہیں بھولے۔
اگرچہ وہ بھارت میں آبائی شہر کو ہر وقت یاد کیا کرتے تھے مگر جون ایلیا نے اس وقت کثیر الجہت شخصیت کا مظاہرہ کیا جب 1965 کی جنگ میں پاکستانی بحریہ کے لیے ترانے لکھے۔
جون ایلیا کی زندگی میں ایک خاتون ایسی تھیں جس سے وہ بے حد محبت کیا کرتے تھے۔ کالم نگار زاہدہ حنا بھی جون ایلیا کو چاہتی تھیں۔ دونوں کے درمیان محبت خوب تھی مگر شاید قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ جون کی ملاقات ان کی اہلیہ 'زاہدہ حنا' سے ایک ادبی رسالے کے دفتر میں ہوئی۔ زاہدہ حنا خود ایک اردو کی مصنفہ تھیں۔ دونوں کو ایک دوسرے سے محبت ہوئی اور یوں ان کی شادی ہوگئی۔
تاہم ان کی اہلیہ زاہدہ حنا نے اس حوالے سے بھارت میں ایک انٹرویو دیا جس کے مطابق ''میری اور جون صاحب کی شادی باہمی رضامندی اور پسند کی بنیاد پر ہوئی''۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ''شادی کے بعد جلد ہی میں اس نتیجے پر پہنچی کہ ہم دونوں کا ایک دوسرے کے حوالے سے فیصلہ غلط تھا۔ جون کو صرف ایسی بیوی چاہئے تھی جو ان کے گھر کا خیال رکھے''۔
زاہدہ حنا نے بتایا کہ ''شادی کے بعد گھر چلانے کی ساری ذمہ داری مجھ پر آگئی کیونکہ جون صاحب تھوڑی مختلف طبعیت کے آدمی تھے، لہٰذا کوشش کے بعد بھی ہماری نہ بن سکی''۔
جون اور زاہدہ کی 2 بیٹیاں اور ایک بیٹا پیدا ہے تاہم دونوں کی طلاق 1980 میں ہوئی تھی.
انڈیپینڈینٹ اردو کی رپورٹ کے مطابق سراج نقوی جو کہ جون ایلیا کے خاندان میں سے ہیں وہ بتاتے ہیں کہ’جون صاحب اپنی بیوی اور بچوں سے بہت محبت کرتے تھے لیکن وہ حد درجہ لاپروا تھے۔ وہ بحیثیت شوہر ایک ناکام شوہر اور بحیثیت باپ بھی ایک ناکام باپ ثابت ہوئے۔ وہ گھریلو ذمہ داریاں نبھا نہ سکے۔ شاید زاہدہ حنا کے پاس الگ ہونے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا تھا۔‘
اگرچہ جون ایک کامیاب شاعر تھے مگر وہ ایک ناکام شوہر اور ناکام والد تھے۔ دراصل ان کی اہلیہ کا خیال تھا کہ جون نے شادی صرف گھر کو سنبھالنے کے لیے کی تھی۔
تینوں بچوں کو زاہدہ نے خود پالا اور بڑا کیا۔ جون اس حد تک لاپروا تھے کہ بازار سے سبزی تک نہیں لاتے تھے۔ ان واقعات کا احوال انڈیپینڈینٹ اردو کی جانب سے بتایا گیا تھا۔
ایک مشاعرے میں اپنی غزل میں جس میں جون ایلیا نے اپنی آپ بیتی کا ذکر کیا تھا اسے سناتے ہوئے وہ روئے بھی تھے اور درد کو بیان بھی کر رہے تھے۔
’مل رہی ہو بڑے تپاک کے ساتھ
مجھ کو یکسر، بھلا چکی ہو کیا‘
اس شعر سے بخوبی ان کے دکھ اور درد کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
ہند کا یہ چمکتا ستارہ جو اپنے اندر کئی دکھ درد لیے ہوئے تھا، 8 نومبر 2002 کو ٹی بی کے مرض میں مبتلا ہو کر جہان فانی سے کوچ کر گیا تھا۔
جون ایلیا اور زاہدہ حنا کے تین بچے ہیں، علی زاریون، فائنینا فرنام اور سہائینا ایلیا شامل ہیں۔ علی زاریون والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے شاعر ہی بنے جبکہ ایک بیٹی سہائینا ایلیا فاطمہ جناح یونی ورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔
زاہدہ حنا کا شمار پاکستان کے مشہور کالم نگاروں میں ہوتا ہے، زاہدہ نے میڈیا کے کئی بڑے ناموں کے ساتھ کام کیا ہے۔
Discover a variety of News articles on our page, including topics like Talaq Per Afsurda Ho Gaye and other health issues. Get detailed insights and practical tips for Talaq Per Afsurda Ho Gaye to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.