میں ریڑھی پر سبزی اور ٹافیاں بیچتا تھا ۔۔ صحافی ارشاد بھٹی والدہ کے انتقال کے بعد غربت کے دن یاد کرتے ہوئے رو پڑے؟ دیکھیں

ارشاد بھٹی روتے ہوئے بتاتے ہیں کہ وہ پنجاب کے علاقے پنڈی بھٹیاں کے کچھ فاصلے پر موجود گاؤں مچھونیکا میں رہتے تھے مگر جب انکی والدہ کی عمر 32 سال ہوئی توانکا انتقال ہو گیا جس کے بعد وہ تو جیسے ختم ہی ہو گئے تھے۔ اور 1 سے 2 سالوں بعد انکے والد نے دوسری شادی کر لی سوتیلی ماں اپنے بچوں کا بہت خیال رکھتی اور مجھے بس ایک اضافی بوجھ سمجھتی تھیں۔

جس کی وجہ سے میرے پاس بس ایک ربڑ کا جوتا ،ایک یونیفارم اور ایک گھر میں پہننے کیلئے کپڑوں کا جوڑا ہوتا تھا۔ اور پورے 4 سے 5 سال میں نے یہی کپڑے پہنے اور ایک مرتبہ اسکول یونیفارم 2 جگہ سے پھٹ گیا تو میں گرمیوں میں بھی گرم چادر لیکر اسکول جاتا تو دوست پو چھتے کہ یہ کیوں لی ہے تو کہتا ہے کہ بخار ہے ڈاکٹر نے کہا کہ یہ چادر لو تو پسینہ آئے گا اور بخار اتر جائے گا۔

سارے بچپن میں حسرت ہی رہی کہ کبھی اسکول کے باہر سے ملنے والا 1 روپے کا نان اور 1 روپے کے پکوڑے کھا لوں لیکن نہیں کھا سکا کیونکہ پیسے ہی نہیں ہوتے تھے تو پھر ٹافیاں اسکول میں بیچیں،دوکانوں پر جھاڑو لگائے اور اسکول کے بعد گلیوں میں ریڑھی پر سبزیاں بھی بیچیں، انہی حالات میں میٹرک کر لیا تو سمجھا تعلیم پوری ہوگئی۔

اور جب گاؤں میں پولیس والا، پٹواری یا پھر ٹرک ڈرائیور آتا تو سوچتا یہی بنوں گا کیونکہ مستقبل کا بلکل معلوم نہیں تھا کہ کیا ہوگا میرا لیکن ایک کزن نے کہا کہ اسلام آباد آجاؤ تو اسلام آباد میں بھی جا کر در در کی ٹھوکریں کھائیں۔ اور اسلام آباد میں ہی پرائیویٹ بی اے اور ایم اے کیا کیونکہ اپنا گاؤں چھوڑتے وقت میں نے انٹرمیڈیٹ کر لیا تھا۔

یہاں اسلام آباد میں جب آیا تو میری جیب میں 150 سو روپے تھے جس سے ایک رات میں ستارا ہوٹل میں سویا اور صبح اٹھ کر 20 روپے کا ناشتہ کیا باقی بس 20 یا30 روپے بچ گئے جس کے بعد پھر میں نے کچھ دن میڈیکل اسٹور پر کام کیا تو کبھی جنرل اسٹور پر تو کبھی جھاڑو بھی لگائی۔اتنی دیر تک کچھ اچھے دوست بن گئے جنہوں نے اسلام آباد میں ہی ایک کمرہ دلوا دیا اور کہا کہ 2 مہینے تک اس سے پیسے نہیں لینا۔

اس کے بعد میں نے جگہ جگہ سرکاری ارو پرائیویٹ اداروں میں نوکری کی درخواست دینا شروع کر دیا جس پر پہلے سٹی اسکول میں کمپیوٹر لیب اسٹنٹ کی نوکری مل گئی اور 1200 سو تنخواہ تھی۔ کچھ عرصے بعد سوچا کہ اخباروں میں کام کرنا چاہیے کیونکہ اس وقت میں حسن نثار کو بہت پڑھتا تھا تو ایک اخبار میں نوکری ملی اور وہاں میں صبح 9 بجے سے لیکر رات 1 سے 2 بجے تک بھی کام کرتا کیونکہ کرنے کو کچھ تھا نہیں تو بس یہاں ہی جان مار کر کام کرتا رہا۔

اس کے علاوہ ابھی نوکری ملے کچھ وقت ہی ہوا تھا کہ ایک ساتھی صحافی کی دوست سے ملاقات ایک تقریب میں ہوئی جو کہ باہر سے یہاں آئی تھی اور اس وقت بھی اسکا دن کا خرچہ 10 ہزار تھا اور اپنی کار بھی تھی۔ پہلے تو دوستی ہوئی ہماری اور پھر اس سے میں نے شادی کر لی جس پر اس نے مجھ غریب سے شادی بھی کی جبکہ گھر والوں اور دوستوں نے مجھ سے شادی کرنے پر اسے بہت منع۔

اور پہلے ہی مہینے میری بیوی نے ہمارے گھر کا کرایہ بھی دیا اور مجھے ایک ایف۔ایکس نامی کار بھی دلوائی۔ مزید یہ کہ جب حالات تنگ ہوئے تو میری خاطر اس نے نوکری بھی کی مگر میرا ساتھ نہ چھوڑا۔اور آج ماشاءاللہ ہمارے 2 بچے ہیں اور ہم بہت خوش ہیں جس پر اللہ پاک کا جتنا شکر گزار ہوں کم ہے۔

اپنی زندگی کی رالا دینے والی کہانی بتاتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ جب میری ماں چلی گئی تو اسکے بعد تک 2 دن تک میری آنکھوں میں وہی منظر رہا کیونکہ میری ماں مجھ سے شدید محبت کرتی تھی جتنی بھی بیمار ہو اپنے ہاتھوں سے مجھے کھانا کھلاتی اور جس دن میری ماں کا انتقال ہوا تو اس سے 4 دن پہلے میرا مدرسے کا قائدہ آیا تھا کہ اب سے میں پڑھنے جاؤں گا لیکن ماں کے جانے بعد نہ کسی نے نہ قائدہ لیکر دیا نہ ہی کسی نے اسکول کی تختی اور نہ ہی کسی نے اپنا سمجھا یہی وجہ ہے کہ میرا اللہ کے ساتھ تعلق مضبوط سے مضبوط تر ہوتا چلا گیا۔

وہ کہتے ہیں نہ کہ جب اللہ پاک آپکا ہاتھ تھام لے تو کوئی کچھ نہیں آپکا ہرا کرسکتا۔ارشاد بھٹی کہتے ہیں کہ میرے گاؤں اور گھر والوں کو آج تک یقین نہیں آتا کہ میں وہی غریب بچہ ہوں جس کے پاس پہننے کو کپڑے نہیں تھے آج ٹی وی پر بیٹھ کر بڑی بڑی باتیں کرتا ہے ارو مجھے بھی یہ سب خواب سا لگتا ہے۔

واضح رہے کہ اب انکا کہنا ہے کہ میں آج بھی اپنی سوتیلی ماں کا بہت احترام کرتا ہوں اور اپنے سوتیلے بھائی،بہنوں سے بھی اب محبت کا رشتہ ہے۔یہ سب باتیں انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں خود کہی ہیں۔

Sabzi Aur Tafiyan Bechta Tha

Discover a variety of News articles on our page, including topics like Sabzi Aur Tafiyan Bechta Tha and other health issues. Get detailed insights and practical tips for Sabzi Aur Tafiyan Bechta Tha to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.

By Faiq  |   In News  |   0 Comments   |   1937 Views   |   06 Jan 2023
About the Author:

Faiq is a content writer with expertise in publishing news articles with strong academic background. Faiq is dedicated content writer for news and featured content especially food recipes, daily life tips & tricks related topics and currently employed as content writer at kfoods.com.

Related Articles
Top Trending
COMMENTS | ASK QUESTION (Last Updated: 25 April 2024)

میں ریڑھی پر سبزی اور ٹافیاں بیچتا تھا ۔۔ صحافی ارشاد بھٹی والدہ کے انتقال کے بعد غربت کے دن یاد کرتے ہوئے رو پڑے؟ دیکھیں

میں ریڑھی پر سبزی اور ٹافیاں بیچتا تھا ۔۔ صحافی ارشاد بھٹی والدہ کے انتقال کے بعد غربت کے دن یاد کرتے ہوئے رو پڑے؟ دیکھیں ہر کسی کے لیے جاننا ضروری ہیں کیونکہ یہ ایک اہم معلومات ہے۔ میں ریڑھی پر سبزی اور ٹافیاں بیچتا تھا ۔۔ صحافی ارشاد بھٹی والدہ کے انتقال کے بعد غربت کے دن یاد کرتے ہوئے رو پڑے؟ دیکھیں سے متعلق تفصیلی معلومات آپ کو اس آرٹیکل میں بآسانی مل جائے گی۔ ہمارے پیج پر کھانوں، مصالحوں، ادویات، بیماریوں، فیشن، سیلیبریٹیز، ٹپس اینڈ ٹرکس، ہربلسٹ اور مشہور شیف کی بتائی ہوئی ہر قسم کی ٹپ دستیاب ہے۔ مزید لائف ٹپس، صحت، قدرتی اجزاء اور ماڈرن ریمیڈی کے فوڈز میں موجود ہے۔