سوشل میڈیا پر ایسی کئی ویڈیوز دیکھی ہوں گی جس میں انسان اپنی محنت کے بل بوتے پر جدی پشتی کا کاروبار لے کر آگے چلتا ہے۔ لیکن ان سب میں وہ اگرچہ بہت محنت کرتا ہے آخر میں اسے کامیابی مل ہی جاتی ہے۔ ہماری ویب ڈاٹ کام ایک ایسی ہی خبر لے کر آئی ہے جس میں آپ کو ایک ایسے چنے والے سے متعلق بتائیں گے جس نے اپنے آباؤ اجداد کے کاروبار کو کامیابی کے ساتھ آگے بڑھایا۔
پاکستان کے شہر لاہور میں ایک ایسی دکان موجود ہے جو کہ پاکستان بننے کے وقت کی ہے۔ اس دکان میں جو شخص چنے بیچتا ہے وہ کوئی عام چنے نہیں ہے بلکہ اس چنے کی دھوم بارڈر پار بھی ہے۔

اس دکان کے مالک کہتے ہیں کہ 1948 میں والد یہاں پاکستان آ گئے اور یہاں ہم نے کاروبار کا آغاز کیا، میں نے چھوٹی عمر سے ہی والد کے کاموں میں ہاتھ بٹانا شروع کر دیا تھا۔ والد نے ہمیشہ مجھے اپنے ہر کام سکھایا اور آگے بڑھنے میں حوصلہ دیا۔ یہ چنے بنانے میں کافی محنت درکار ہوتی ہے، دکان کے مالک کا کہنا تھا کہ میں صبح 4 بجے اٹھ جاتا ہوں اور تیاری شروع کر دیتا ہوں۔ جبکہ آج کل کی لڑکیاں تو صرف چکن ہی بنا سکتی ہیں۔
اس دکان کے چنوں کی خاص بات یہ بھی ہے کہ چنوں پر یخنی ڈالی جاتی ہے جو کہ کھانے والوں کو اس ڈش کا دیوانہ بنا دیتی ہے۔ منفرد چھولے بنانے والے کا کہنا ہے کہ یہ چھولے والد صاحب بنایا کرتے تھے، اور آج بھی یہ چھولے اسی طرح تیار کیے جاتے ہیں۔

سوشل پاکستان کو دیے گئے انٹرویو میں دکاندار کا کہنا تھا کہ کوئی خاص ریسیپی اس میں شامل نہیں ہے جو عام کھانے کے اجزاء ہوتے ہیں انہی کا استعمال کیا جاتا ہے مگر ہر اجزاء کی کوالٹی کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ دکاندار کا کہنا تھا کہ جو کوئی میرے والد کی دکان پر آتا تھا، اسے والد بھوکا پیٹ نہیں جانے دیتے تھے، اور کہتے تھے کہ ہر ایک شخص اپنے حصے کا رزق ساتھ لے کر آتا ہے۔
دکان دار کا کہنا تھا کہ عام دکانوں کی طرح ہی ریسیپی ہے مگر یہ سب میرے آقا کا کرم ہے جو اس نے نوازا ہے۔ یہ سب اللہ کی رحمت ہے۔