کسی اپنے کو کھونا زندگی میں سب سے بڑا نقصان ہے۔ جب آپ کا کوئی اپنا پیارا اس دنیا سے چلا جائے تو کوشش کریں کہ اس کی میت کو غُسل خود دیں۔ کیونکہ ہمارے ہاں زیادہ تر لوگ صرف ان لوگوں کے ہاتھوں یہ کام سونپ دیتے ہیں جو غُسل دلوانا جانتے ہیں، یا پھر غُسل خانوں میں میت کو نہلانے کے لیے چھوڑ آتے ہیں۔ ایسا نہ کریں، بلکہ اپنے اس پیارے کا غُسل خود اپنے سامنے دلوائیں۔
عام زندگی میں تو ہم کسی بھی شخص پر بھروسہ کرتے ہوئے کتراتے ہیں۔ لیکن پھر میت کو غُسل دلوانے والوں پر یقین کیسے کرلیتے ہیں کہ وہ جو ٹھیک کر رہے ہیں وہ بالکل صحیح ہے؟ بیشک آپ ان پر بھی بھروسہ کریں، لیکن ان کے ساتھ ساتھ خود بھی اس ثوابِ جاریہ میں حصہ لیں۔
نوجوان لڑکی اپنے ذاتی تجربے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہتی ہے: '' جب میں نے اپنی ماں جیسے خالہ کو غُسل دیا تو میرا جسم کانپ اُٹھا، میری روح تڑپ گئی دیکھ کر کہ انسان کے پاس مرنے کے بعد کچھ بھی نہیں ہوتا، وہ اتنا محتاج ہے کہ مرنے کے بعد خود کو غُسل بھی نہیں دے سکتا۔ جوں جوں میں پانی غُسل کے لیے ان پر ڈالتی رہی آنکھوں سے آنسو بھی پانی کی طرح بہتے رہے۔ ہاتھ اس قدر کانپ رہے تھے کہ پانی خود بخود ہاتھ سے گر رہا تھا۔ جب میت نہلانے والی خاتون نے کہا کہ سر پر پانی ڈالو، وہ لمحہ تکلیف دہ محسوس ہوا کہ کل تک یہ مجھے پیار کرتی تھیں، جب میں چھوٹی تھی تو میرا منہ دُھلایا کرتی تھیں اور آج یہ مشکل وقت آن پڑا کہ مجھے ان کا منہ دُھلانا پڑ رہا ہے۔ اس وقت ہمت نہ ہوئی، غُسل کروانے والی آنٹی سے کہہ دیا، آنٹی یہ مجھ سے نہیں ہو رہا، منہ اور بال آنٹی نے خود دُھوئے، بس میں نے پانی ڈالا۔ یہ زندگی کا ناقابلِ فراموش واقعہ ہے ۔ آج بھی رات کو آنکھ کھل جائے تو خوف سے نیند نہیں آتی کہ اتنا حقیر ہے انسان۔ ''
ماں کی میت اور رشتے داروں کا سلوک:
لڑکی اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ پائی اور بتاتے ہوئے رو پڑی کہ ایک طرف میری ماں کو ابھی دفنا کر قبرستان سے لوگ آئے تھے اور انہوں نے کھانا کھولنے کی جلدی کی جب کھانے کی تقسیم ہوئی اور دسترخوان لگ گیا سب لوگ بیٹھ کر کھا رہے تھے کہ رشتے دار کوئی روٹی مانگنے لگا تو کوئی چاولوں میں بوٹی ۔۔ میری روح تڑپ گئی کہ میری ہی ماں دنیا سے گئی اور اب میرے ہی گھر میں لوگ میری ماں کی میت کے کھانے پر مجھ سے روٹی اور بوٹی کی فرمائشیں کر رہے ہیں۔۔
ہمارا معاشرہ اس قدر بے حس ہوگیا ہے کہ یہ سوچ ہی نہیں رکھتے کہ کب روٹی مانگنی ہے اور کب بوٹی ۔ کم از کم میت کا لحاظ اور درد کا احساس ہی رکھ لیتے
Discover a variety of News articles on our page, including topics like Mayat Ko Ghusal Dia To Jism Kanp Utha and other health issues. Get detailed insights and practical tips for Mayat Ko Ghusal Dia To Jism Kanp Utha to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.
About the Author:
Humaira is a content writer with expertise in publishing news articles with strong academic background. Humaira is dedicated content writer for news and featured content especially food recipes, daily life tips & tricks related topics and currently employed as content writer at kfoods.com.