زندگی میں ہر کسی کو خوشی ملے یہ ممکن نہیں ہے، کچھ ایسے بھی ہیں جنہیں خوشی مل کر بھی چھن جاتی ہے، یا ایک چیز کے بدلے دوسری چلی جاتی ہے۔
کرونا وائرس نے جہاں لاکھوں زندگیاں گُل کیں، وہیں ایک ایسی ماں کو تڑپتا ہوا اپنے ساتھ لے گیا جس کی زندگی میں پہلی بار خوشی آئی تھی۔
امریکی ریاست فلوریڈا سے تعلق رکھنے والی 30 سال کرسٹین پُر امید تھی کہ جب وہ ماں بن جائے گی، تو اپنے بچے کو ہر وہ خوشی، تحفظ اور چیزیں فراہم کرے گی، جو وہ خود نہ حاصل کر سکی۔
لیکن کسے کیا علم، اگلے ہی لمحے کو کیا ہو جائے، ایسا ہی کچھ کرسٹین کے ساتھ بھی ہوا، ڈلیوری کا وقت قریب آ رہا تھا محض 3 ہفتے پہلے کرسٹین میں کرونا وباء کی علامات ظاہر ہونا شروع ہوئیں، جس کے بعد حاملہ خاتون سمیت گھر والے شدید پریشان ہو گئے۔
نمونیا کی وجہ سے جب کرسٹین کو اسپتال داخل کرایا گیا تو 4 دن بعد ہی حاملہ خاتون کو واپس گھر بھیج دیا گیا، مگر 48 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں واپس اسپتال لائی گئیں، کیونکہ فیملی کے مطابق کرسٹین کو سانسن لینے میں مشکل ہو رہی تھی۔
صورتحال خراب دیکھ کر ڈاکٹرز نے جلد از جلد سی سیکشن کے ذریعے بچے کی ڈلیوری کا فیصلہ کیا گیا، جس کے لیے حاملہ خاتون کو آئی سی یو لے جایا گیا۔
کرسٹین نے نومولود بچے کو تو جنم دے دیا، مگر ماں کی طبیعت خراب تھی، ایسے میں ڈاکٹرز حیران تھے، کیونکہ والدہ اپنے نومولود کو ہاتھوں میں لے کر کافی دیر تک گم سم رہی اور تکتی رہی۔
جس کے بعد ماں کی طبیعت خراب ہوئی اور اسے آئی سی یو لے گئے، جس طرح ماں نومولود کو تک رہی تھی، یوں معلوم ہو رہا تھا گویا وہ اسے آخری بار اس طرح دیکھ رہی ہو۔
چونکہ کرونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا، یہی وجہ تھی کہ ماں آئی سی یو سے نومولود کو ویڈیو کال کے ذریعے دیکھتی، لیکن پھر ماں کو اس جہاں جانا ہی پڑا، جہاں سے کوئی لوٹ کر واپس نہیں آ پاتا ہے، یعنی کرسٹین کا انتقال ہو گیا، عین ممکن ہے والدہ کو پتہ چل گیا ہو، تب ہی وہ نومولود کو اس طرح دیکھ رہی تھی۔
Discover a variety of News articles on our page, including topics like Maan To Ban Gai Magar and other health issues. Get detailed insights and practical tips for Maan To Ban Gai Magar to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.