ہمارے چھوٹے والے بیٹے کو گھر کی نوکرانی اغواء کرکے لے گئی تھی جس وقت اس کی عمر صرف 18 ماہ تھی۔ اس وقت ہم ایک رہائشی علاقے میں رہتے تھے۔
قیصر خان نے نجی ٹی وی شو میں یہ تلخ حقیقت بتاتے ہوئے کہا کہ اب ہمارے گھر میں کوئی ملازمہ نہیں ہے ہم رکھتے ہی نہیں ہیں اب ہم صرف اور صرف برتن دھونے کے لیے کبھی مدد کو بلا لیتے ہیں کسی نوکرانی کو، ا سکے علاوہ ہم اپنے تمام تر کام خود کرتے ہیں۔ ہمیں کسی سے کوئی سرو کر نہیں ہے۔ جب میرا چھوٹا بیتا زویز 18 ماہ کا تھا اس وقت گھر کی ملازمہ اس کو اغواء کرکے لے گئی تھی۔وہ تو شکر ہےکہ اطراف میں مکینیک کی دکانیں تھیں اور وہ سب جانتے تھے کہ زوریز قیصر کا بیٹا ہے اور انہوں نے ملازمہ سے سوالات پوچھے کہ کہاں لے کر جا رہی ہو تو وہ گھبرا کر زوریز کو گھر کی سیڑھیوں میں چھوڑ گئی۔ جب محلے والوں نے بتایا کہ آپ نے زوریز کو کہاں سیڑھیوں پر چھوڑا ہے تو ہم نے جا کر دیکھا، بچہ وہاں پڑا ہوا تھا۔ پھر ہمیں بتایا گیا کہ ایسا ہوا ہے۔ اس دن میں نے فضیلہ سے کہا شکر کرو ہمیں بچہ مل گیا ورنہ تم سگنلز پر ہر جگہ دیکھتی تمہیں نظر نہ آتا اور بچہ وہاں بھیک مانگ رہا ہوتا۔