ہندواِزم اور اسلام دونوں مذاہب ایک دوسرے سے بلکل الگ ہیں، لیکن برِ صغیر پاک و ہند میں صدیوں تک ساتھ رہنے کی وجہ سے یہ دونوں مذاہب ایک قوم بن گئے تھے۔ لیکن 1947 میں جب دونوں ممالک آزاد ہوئے تو ایک کے اس رشتے میں ایک دراڑ سی آگئی تھی، جو لوگوں نے نہیں بلکہ حکمرانوں نے پیدا کی تھی اور یہی وجہ ہے کہ آج تک یہ دونوں ممالک کے بیچ دوستی کا رشتہ قائم نہیں ہوا۔
پاکستان میں جہاں ہندوؤں کی اقلیت موجود ہے وہیں ہندوستان میں مسلمان بڑی تعداد میں آباد ہیں۔ ان کے درمیان موجود نفرتیں وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی جا رہی ہیں جس کا ایک بنیادی سبب سیاست دان ہیں جو کہ اپنی سیاست چمکانے کے لیے ان دونوں مذاہب کے لوگوں میں دن رات نفرتیں بڑھاتے رہتے ہیں-
مگر آج بھی عوام کے دل ایک دوسرے سے جڑے ہیں۔ اور ہر کچھ دن بعد ایسے واقعات سامنے آجاتے ہیں جو کہ سیاست دانوں کی تمام سازشوں کو ناکام بنا دیتے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ کچھ دنوں میں سامنے آیا۔
تفصیلات کے مطابق ہندوستان کے خاندان جن میں سے ایک ہندو اور دوسرا مسلمان گھرانہ تھا آج سے نو ماہ قبل تک یہ دونوں ایک دوسرے سے قطعی اجنبی تھے۔ ان میں سے ایک گھرانہ سشما اونیال کا تھا جب کہ دوسرا گھرانہ سلطانہ علی کا تھا-
دو الگ مذاہب کے ان گھرانوں کا دکھ ایک جیسا تھا ان دونوں خواتین کے شوہر گردے کے عارضے میں مبتلا تھے اور ڈائلسس پر تھے اور ان کو علاج کے لیے گردے کی ضرورت تھی- مگر خاندان میں کسی قریبی فرد سے گردے میچ نہ ہونے کے سبب وہ اس بات کے منتظر تھیں کہ ان کو کوئی ڈونر مل سکے دونوں خاندان 2019 سے اس تکلیف کا شکار تھے-
مگر ایک عجیب اتفاق نے ان دونوں خاندانوں کو ایک دوسرے کے بہت قریب کر کے ان کو ایک دوسرے سے ملوا دیا۔ رواں سال ان دونوں کو اس ادارے کے ڈاکٹر شہباز کی جانب سے ایک فون کال موصول ہوئی جس میں انہوں نے گردوں کے ڈونیشن کی درخواست جمع کروا رکھی تھی۔
اس کال کے مطابق سشما اونیل کا بلڈ گروپ سلطانہ علی کے شوہر کے بلڈ گروپ سے میچ کر رہا تھا جب کہ سلطانہ علی کا بلڈ گروپ سشما اونیل کے شوہر کے بلڈ گروپ سے میچ کر رہا تھا۔ اس موقع پر ڈاکٹر شہباز نے دونوں خاندانوں کو یہ تجویز دی کہ وہ ایک دوسرے کے شوہروں کو گردے عطیہ کردیں جس سے دونوں کی جان بچائی جا سکتی ہے-
مگر اس سارے پہلو میں جو نقطہ سب سے زيادہ توجہ طلب تھا وہ ان دونوں گھرانوں کا جدا مذہب سے تعلق ہونا تھا جس حوالے سے ڈاکٹر شہباز کو امید تھی کہ تنقید کا سامنا اور مخالفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے-
ڈاکٹر شہباز کا کہنا تھا کہ انہوں نے جنوری میں دونوں خاندانوں کے سامنے یہ تجویز رکھی جس کو سوچ بچار کے بعد انہوں نے قبول کر لیا کراس میچنگ کے بعد ان دونوں خواتین کے گردے بھی میچ ہو گئے اور اس سے یہ امید پیدا ہو گئی کہ یہ گردے عطیہ کر سکیں گی- مگر اسی دوران کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے یہ سرجری مؤخر کرنی پڑی-
تاہم 4 ستمبر کو یہ سرجری دس گھنٹوں کے طویل آپریشن کے بعد پایہ تکمیل تک پہنچ سکی اور اس طرح ایک مسلمان کے گردے نے ایک ہندو کی جان بچا لی جب کہ ایک ہندو کا گردہ مسلمان کی جان بچانے کا سبب بنا-
اس طرح ہندوستان کے سیاست دانوں کے نفرت بھرے طرز سیاست کے باوجود عوام نے ان کے پروپیگنڈے کو یکسر مسترد کر دیا اور اس طرح یہ دونوں گھرانے ایک دوسرے سے ایک اٹوٹ بندھن میں بندھ گئے-
Discover a variety of News articles on our page, including topics like Hindu Aurat Ka Gurda Musalman Mard Mein and other health issues. Get detailed insights and practical tips for Hindu Aurat Ka Gurda Musalman Mard Mein to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.