اکثر تو ہم ایسی جگہ ہوتے ہیں جہاں باتھ روم نہیں ہوتا تو مجبوراً پیشاب روکنا ہی پڑتا ہے لیکن ہم میں بہت سے لوگ مصروفیت اور سستی میں بھی پیشاب روکتے ہیں۔ یہی سوچتے رہ جاتے ہیں کہ ابھی فلاں کام کے لئے اٹھوں گا تو باتھ روم چلا جاؤں گا، میٹنگ کے بعد فرصت سے باتھ روم جاؤں گا لیکن یہ عادت نیچے بیان کی گئی خطرناک بیماریوں کی وجہ بن جاتی ہے۔
گردے کو ناقابل تلافی نقصان
پیشاب روکنا اگر آپ کی عادت بن چکا ہے تو آپ کے گردے رسک پر ہیں۔ اس سے گردے میں انفیکشن بھی ہوسکتا ہے اور پیشاب کی تیزابیت اور نمکیات گردوں کے مسلز کو تباہ بھی کرسکتی ہے
مثانے کے پٹھوں کو کمزور کر سکتا ہے
اگرچہ وقتاً فوقتاً اپنا پیشاب روکنا بے ضرر معلوم ہوتا ہے، لیکن باقاعدگی سے ایسا کرنے سے کچھ ناپسندیدہ نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ آپ کے پیشاب کو طویل عرصے تک روکے رکھنے سے آپ کے مثانے کے پٹھوں پر دباؤ پڑتا ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ بے ضابطگی کا باعث بن سکتا ہے اور آپ کے مثانے کمزور ہوجاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے بار بار پیشاب کرنے کی حاجت پیش آتی ہے۔
پیشاب کی نالی کے انفیکشن کا متحرک ہونا
اپنے مثانے کو خالی کرنے سے پیشاب کی نالی میں قدرتی طور پر موجود بیکٹیریا کو آپ کے جسم سے باہر نکلنے میں مدد ملتی ہے۔ لیکن جب آپ اپنے پیشاب کو روکتے ہیں، تو بیکٹیریا بننا اور بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں، جو کچھ عرصے میں انفیکشن کا باعث بن سکتے ہیں۔
مثانے کا کھینچاؤ
عام طور پر، جب آپ کا مثانہ بھر جاتا ہے، تو یہ پھیلتا ہے اور پھر اپنی اصلی شکل میں واپس آجاتا ہے۔ لیکن آپ کے پیشاب کو باقاعدگی سے روکنے سے آپ کے مثانے کی شکل بدل سکتی ہے، جو مستقل بیماری کی صورت اختیار کرسکتی ہے۔
Discover a variety of Health and Fitness articles on our page, including topics like Disadvantages Of Holding Pee For Long and other health issues. Get detailed insights and practical tips for Disadvantages Of Holding Pee For Long to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.
About the Author:
Khush Bakht is a content writer with expertise in publishing news articles with strong academic background. Khush Bakht is dedicated content writer for news and featured content especially food recipes, daily life tips & tricks related topics and currently employed as content writer at kfoods.com.