آج کل عام طور پر ایک عام شکایت ڈاکٹروں کے حوالے سے سامنے آئی ہے یہ وہ حاملہ عورتوں کی نارمل ڈلیوری کے بجائے آپریشن کرنے کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں اور ایسا وہ صرف اس لیے کرتے ہیں تاکہ ہسپتال کا زیادہ سے زیادہ بل بنایا جاسکے- اور نو مہینے تک سب صحیح اور نارمل کی رپورٹ دینے والے ڈاکٹر آخری ٹائم پر ایسا خطرے کا الارم بجاتے ہیں کہ مجبوراً لوگوں کو زچہ اور بچہ کی زندگی کے لیے ان کا آپریشن کروانا ہی پڑتا ہے جس کے نتیجے میں ماں بے چاری ایک طویل وقت تک بستر تکک محدود ہو جاتی ہے اور ہسپتال والے بچے کو بھی نرسری میں ڈال کر ایک بڑا بل بنوا لیتے ہیں- اس حوالے سے جب مختلف ڈاکٹروں سے رابطہ کیا گیا تو ان کا نقطہ نظر قطعی مختلف تھا اور ان کے مطابق جن وجوہات کی بنیاد پر آج کل کی خواتین میں ماضی کی خواتین کے مقابلے میں زیادہ آپریشن ہو رہے ہیں اس کی وجوہات کچھ اس طرح ہیں-
1: نارمل حمل نارمل ڈلیوری کا سرٹیفیکیٹ نہیں ہوتا ہے
اگر نو ماہ کے عرصے میں حمل نارمل حالت میں ہو اس میں کسی قسم کی پیچیدگی نہ ہو تو اس سے اس بات کا امکان ضرور ہوتا ہے کہ ڈلیوری بھی نارمل ہو گی- مگر یہ بات یقینی نہیں ہوتی ہے کیوں کہ اس وقت جب کہ لیبر پین شروع ہوتے ہیں تو اس وقت میں بہت ساری چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن کا درست اور بروقت ہونا ہی نارمل ڈلیوری کا سبب بن سکتا ہے- لیکن اگر اس میں کسی قسم کی پیچیدگی ہو تو ڈاکٹر کو آپریشن کا فیصلہ کرنا پڑتا ہے ان پیچیدگیوں میں سے کچـھ اس طرح سے ہو سکتی ہیں-
• بروقت درد اسٹارٹ نہ ہونا
عام طور پر حمل کی مدت نو ماہ دس دن ہوتی ہے اس مدت کے بعد قدرتی طور پر بچے کی پوزيشن اس طرح سے سیٹ ہو جانی چاہیے کہ درد زہ شروع ہو جائيں جو نارمل ڈلیوری کا سبب بنیں لیکن اگر کسی وجہ سے یہ درد شروع نہ ہوں تو بچے کو اس مدت سے زيادہ ماں کے رحم میں رہنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے اس وجہ سے ڈاکٹروں کو آپریشن کرنا پڑتا ہے-
بچے کی دھڑکن کا کم ہو جانا
جس وقت درد شروع ہوں اور اس دوران کسی وجہ سے اگر بچے کے دل کی دھڑکن کم ہونے لگے تو ڈاکٹر بچے کی زںدگی کی خاطر فوری طور پر آپریشن کا فیصلہ کریں گے-
• واٹر بیگ کا پھٹ جانا
بچہ ماں کے رحم میں ایک پانی کی تھیلی کی وجہ سے محفوظ ہوتا ہے لیکن بعض اوقات یہ پانی کی تھیلی درد کی صورت میں وقت سے پہلے پھٹ جاتی ہے اور یہ پانی اگر بچے کے پھپھڑوں تک چلا جائے تو خطرناک ثابت ہو سکتا ہے اس وجہ سے اس صورت میں بھی فوری طور پر آپریشن کرنا پڑتا ہے-
• درد آٹھ سے بارہ گھنٹوں سے کم ہونا
بعض خواتین میں درد تو شروع ہوتے ہیں مگر کچھ وقت گزرنے کے بعد یہ درد کم ہونے لگتا ہے جب کہ نارمل ڈلیوری کے لیے درد کا بڑھنا بہت ضروری ہوتا ہ-ے لیکن اچانک درد کا کم یا ختم ہو جانا درحقیقت بچے کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے اس صورت میں فوراً آپریشن کرنا پڑ سکتا ہے-
Discover a variety of Health and Fitness articles on our page, including topics like C Section Ki Wajuhat and other health issues. Get detailed insights and practical tips for C Section Ki Wajuhat to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.