ماں کی گود بچے کی پہلی درسگاہ ہے وہ جو کچھ یہاں سے سیکھتا ہے وہی زندگی بھر یاد رکھتا ہے ۔ اگر ماں میں اعتماد کی کمی ہو گی اور وہ ڈر کر زندگی گزارے گی تو بچے میں بھی اعتماد کی کمی پروان چڑھے گی ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پہلے والدین اپنے اندر وہ تمام خوبیاں پیدا کریں جو وہ اپنے بچے میں دیکھنا چاہتے ہیں اگر وہ بچے کو با اعتماد بنانا چاہتے ہیں تو انہیں بھی اپنے اندر اس خوبی کو پیدا کرنا ہوگا، کیونکہ والدین ہی اس کے لئے سب سے بڑی مثالی شخصیت ہو تے ہیں اور بچہ انہیں کو اپنا ہیرو تصور کرتا ہے ،وہ جیسا اپنے والدین کو کرتا ہوا دیکھتا ہے اسی کی تقلید کرتا ہے ۔ کہا جاتا ہے والدین کی طرٖف سے بچے کو دیا جانے والا سب سے عظیم تحفہ اعتماد ہے ۔ آپ بچے جو بنانا چاہتے ہیں بچے کے ابتدائی تین سال میں اس کی شخصیت پراسی کے مطابق کام کریں بچہ وہی بن جائے گا ۔ اکثر والدین بچوں کی تربیت کے اس اہم ترین پہلو کو نظر انداز کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے بچہ اپنا اعتماد کھو دیتا ہے یا وہ پیدا ہی نہیں ہو پاتا ۔ یہاں پر ان باتوں کا ذکر کیا جارہا ہے جس کے کرنے سے آپ بچے میں اعتماد پیدا کر سکتے ہیں ۔
بچے کی حوصلہ افزائی کریں
بچہ جیسے جیسے بڑا ہوتا ہے اس کے لئے ہردن زندگی کا نیا پہلو سامنے لے کر آتا ہے وہ ہر کام اپنی سمجھ اور طاقت کے مطابق محنت سے کرتا ہے اور اکثر ناکام بھی ہو جاتا ہے والدین کا فرض ہے کہ اس کی محنت اور لگن کی حاصلہ افزائی کریں چاہے وہ ناکام ہو یا کامیاب ۔ اس طرح اسے علم ہو گا کہ ہار اور جیت کھیل کا حصہ ہے اصل مقصد دوڑ میں شامل ہونا اور محنت کرنا ہے اس طرح اسے یہ خوف نہیں رہے گا وہ ہار جائے گا تو اسے برا یا شکست زدہ تسلیم کیا جائے گا بلکہ اس میں یہ اعتماد پیدا ہوگا والدین کے نزدیک ہار جیت اہم نہیں بلکہ اس کی محنت کی اہمیت ہے اور اسے دوبارہ کو شش کرنے کے بارے میں کہیں اس طرح ایک کام کو باربار کرنے وہ سیکھ جائے گا اور پھر جیت یقینا ہو گی ۔
اپنے مسئلہ کا حل اسے خود نکالنے دیں
بچے پر وقت لگائیں کسی بھی مسئلے پر ساتھ رہیں مگر اسے اپنی مرضی کے تابع نہ کریں اگر اس کے سامنے کوئی مسئلہ آجائے جس کا تعلق کھیل یا پڑھائی سے متعلق ہو تو اسے خود حل کرنے دیں اور معلوم کریں اس کے پاس کیا حل ہے اگر وہ حل نکالنے میں کامیاب ہو جائے تو اس پر عمل کرنے لئے تیار رہیں اس طرح اپنی مشکل کاحل تلاش کرکے اس میں اعتماد پیدا ہوگا ۔
گھر کے کاموں میں اس کی رائے کو اہمیت دیں
گھر کا سامان خریدنا ہو،سجاوٹ میں تبدیلی لانے ہو،کپڑے لینے ہو،گھر میں رنگ کروانا ہو اورکھانا پکانا ہو تو اس کی رائے کو اہمیت دیں اور اس کی پسند کا بھی خیال رکھیں ۔ آپ کے اس چھوٹے سے عمل سے وہ خوداعتمادی کی منزل پر گامزن ہو جائے گا ۔ اسے اس بات کا یقین ہوگا وہ جو فیصلہ کسی بھی حوالے سے لے رہا ہے وہ بہتر اور قابل قبول ہے ۔
وہ بچہ ہے !اسے بچہ ہی رہنے دیں
بچے سے ہرگز یہ توقع نہ کرے کہ وہ آپ کی طرح کا رویہ کھے گا وہ بچہ ہے کھیلے گا بھی شراتیں بھی کرے گا ۔ آپ کی طرح سنجیدہ یا بڑوں کی طرح خاموش نہیں بیٹھ سکتا اگر آپ یہ چاہیں گے وہ اپنا رویہ تبدیل کردے جو کہ وہ نہیں کرسکتا یہ بات اس کے اعتماد کو کم کر دے گی ۔
سوال کرنے دیں
بچے روز ہی کچھ نیا سیکھ رہیں ہوتے ہیں جب انہیں کسی چیز کے بارے میں سمجھ نہیں آتا تووالدین سے سوال کرتے ہیں اکثر والدین ان کے سوالوں کا جواب دینے کے بجائے خاموش کرا دیتے ہیں اس طرح سیکھنے کا عمل متاثر ہوتا ہے اور جب وہ جان نہیں پاتا کہ یہ چیز کیا ہے اور کیسے کام کرتی ہے تو اسے احساس ہوتا ہے اسے بہت ساری باتوں کا علم نہیں ہے اس طرح اس کا اعتماد بڑھنے کے بجائے کم ہو نے لگتا ہے ۔ کو شش کریں کہ اس کے سوالوں کا جواب دیں اگر آپ کو نہیں معلوم تو کسی بھی پوچھ کر اس کی تسلی کر دیں اس طرح علم بڑھے تو اعتماد بھی بڑھے گا کیونکہ علم ہی طاقت ہے ۔
بچہ کو نیا ٹاسک دیں
بچے کو چھوٹے چھوٹے ٹاسک دیں جیسے گھر کے سامان لی لسٹ بنوائیں یا پودوں کی دیکھ بھال،اپنا کمرہ ،الماری صاف کرنے کا کہیں ، اگر وہ انہیں مکمل کر دیں تو ان کی حوصلہ افزائی کریں ،اس طرح نہ صرف وہ کچھ نیا سیکھے گے بلکہ یہ ا ن کے اعتماد میں اضافہ کا سبب بھی بنے گے ۔
کبھی بھی تنقید نہ کریں
کسی بھی کا م کرتے وقت ان سے غلطی ہو جائے تو ہر گز تنقید نہ کریں بلکہ ان کی لگن اور محنت کو اہمیت دیں کہ یہ نہیں کہیں کہ آپ کو کچھ نہیں آتا آپ صرف کام بڑھاتے ہیں اگر ان سے غلطی ہو جائے تو انہیں بتائیں کہ اس کام کو اس طرح کرنا چاہئے غلطی ہو گئی کوئی بات نہیں ۔ اگر آپ اس پر اپنے غصہ کا اظہار کریں گے تو ناکامی کے ڈر سے وہ ہر کام کرتے ہو ئے خوف محسوس کرےں گے اور اعتماد ختم ہو جائے گا ۔
غلطی کو سیکھنے کا عمل قرار دیں
جب بھی بچہ غلطی کرے تو اسے سمجھائیں کہ جب تک وہ غلطی نہیں کرے گا سیکھ نہیں سکتا ۔ غلطی کرنا سیکھنے کا حصہ ہے ۔ اس طرح وہ کچھ بھی نیا کرنے کے لئے فوراً تیار رہے گا بغیر کسی خوف کے اور یہ بات ہی اس کا اعتماد بڑھائی گی ۔
دوسرے بچوں کا ساتھ موازنہ کریں
اسے یہ نہ کہیں کہ وہ بچہ پڑھائی میں کتنا میں اچھا ہے،اس نے دوڑ کے مقابلے پوزیشن لی ہے اور آپ نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا ۔ ہر بچہ دوسرے بچے سے مختلف ہے جو صلاحیت آپ کے بچے کے پاس ہے وہ دوسرے میں نہیں اگر آپ کا بچہ پڑھائی میں اچھا نہیں ہے تو وہ کسی ہنر میں بہترین ہوگا یا کسی ایک مضمون میں مہارت رکھتا ہوگا ۔ یہ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچے میں موجود ہنراور اس کا شوق دیکھے کہ اسے کیا پسند ہے اور وہ کیا بننا چاہتا ہے اور اسی سمت میں اس نہ صرف رہنمائی کریں بلکہ اپنی حیثیت کے مطابق وہ تمام وسائل بھی بروئے کار لائیں جو اس کے لئے ضروری ہیں ۔ کہتے ہیں کہ کامیاب ہے وہ انسان جس کا پیشن اور پروفیشن ایک ہی ہو ۔ تو کبھی کبھی بچوں کے سامنے دوسرے بچے کی تعریف نہ کریں اس طرح اس میں احساس کمتری بڑھے گی بلکہ دوسروں کے سامنے اپنے بچے کی تعریف کریں یہ اس میں اعتماد کا سبب بنے گی ۔
Discover a variety of Tips and Totkay articles on our page, including topics like Bachon Main Aitemad Kese Paida Kia Jaye and other health issues. Get detailed insights and practical tips for Bachon Main Aitemad Kese Paida Kia Jaye to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.