“پاپا کو جگر کی بیماری تھی اور میرا جگر انھیں میچ ہوا تھا۔ اس لئے میں نے بہت محنت کی۔ اپنی پسند کی چیزیں کھانی چھوڑ دیں اور ورزشیں کرتی تھی تاکہ جب میرا جگر پاپا کو لگایا جائے تو وہ بہترین حالت میں ہو۔ امتحان بھی سر پر تھے لیکن میرے لئے میرا باپ پہلے ہے اور امتحان بعد میں“

یہ کہنے والی 17 سال کی لڑکی دیوآنند ہیں جن کا تعلق بھارت کے علاقے تھریسور سے ہے۔ دیوآنند کے والد پرتیش ایک ڈھابہ چلاتے ہیں لیکن اچانک ھجگر کی خطرناک بیماری ہیپاٹو سیلولر اور کینسر میں مبتلا ہونے کے بعد ان کے پاس جان بچانے کا صرف ایک ہی طریقہ بچا تھا کہ کوئی انھیں اپنا جگر عطیہ کردے اور یہ کام ان کی بیٹی نے کردکھایا۔

واضح رہے کہ بھارتی قوانین کے مطابق 18 سال سے کم عمر فرد کو اپنے اعضاء عطیہ کرنے کی اجازت نہیں ہوتی لیکن پرتیش کی جان لیوا بیماری اور بیٹی کے جذبے کو دیکھ کر عدالت نے دیوآنند کو خصوصی اجازت دی۔
دیوآنند کا کہنا ہے کہ ان کے لیے خود کو بدلنا کافی مشکل تھا مگر باپ کی محبت ہر چیز پر حاوی تھی یہاں تک کے بارہویں جماعت کے امتحانات پر بھی البتہ اب وہ اپنی پڑھائی پر توجہ دے رہی ہیں۔ دیوآنند کی باپ سے محبت دیکھتے ہوئے اسپتال والوں نے بھی تمام اخراجات معاف کردیے۔