میں نہیں چاہتی تھی کہ میرے بچے مجھے اس حال میں دیکھیں۔ 2 بچوں کے ساتھ کیموتھیراپی کرانا آسان نہیں تھا۔ لیکن شکر ہے کہ میرے ڈاکٹر نے بریسٹ کینسر کو شروع میں ہی تشخیص کرلیا جس کی وجہ سے مجھے علاج کرانے میں آسانی ہوئی"

یہ کہنا ہے بھارت سے تعلق رکھنے والی اداکارہ، ٹیلی-ویژن ہوسٹ اور مشہور یوٹیوبر چھاوی متل کا۔ چھاوی کو کچھ عرصہ پہلے یہ جان کر شدید دھچکا لگا کہ انھیں بریسٹ کینسر یعنی سینے کا سرطان ہے۔ شادی شدہ اور 2 بچوں کی ماں چھاوی نے کینسر کا پتا چلتے ہی فوری علاج شروع کیا۔
کینسر کی مریضہ ہونے کے باوجود ورزش کرتی رہیں
اس دوران چھاوی ذہنی دباؤ سے بھی گزرتی رہیں جس کا اظہار وہ اپنے وی لاگز میں برملا کرتی تھیں لیکن اس دباؤ کو کم کرنے کے لئے انھوں نے ہمت نہیں ہاری۔ وہ ورزش بھی کرتی رہیں اور وی لاگز بھی بناتی رہیں۔ چھاوی خود کو خوش اور مطمئن رکھنے کے لئے ہر وہ کام کرتی تھیں جو ان کے ذہنی دباؤ میں کمی لاسکے۔ ان کے اس سفر میں ان کے شوہر اور خاندان والوں نے بھرپور ساتھ دیا۔
ضروری نہیں کیمو تھیراپی میں مریض کے بال ختم ہوجائیں
عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ کینسر کے مریض کیمو تھیراپی کے دوران اپنے بال کھو دیتے ہیں۔ البتہ چھاوی کے ساتھ ایسا نہیں ہوا۔ اس بارے میں چھاوی کہتی ہیں کہ ضروری نہیں کیموتھیراپی کے دوران ہر مریض کے بال کم ہوجائیں۔ اس بات کا انحصار تھیراپی کے اندر لی جانے والی دواؤں پر ہوتا ہے
بریسٹ کینسر کے لئے کیے جانے والے کیمو تھیراپی میں ایسی دوائیں استعمال کی جاتی ہیں جو کینسر کے خلیات کو مارتی ہیں۔ یہ انجیکشن اور گولیوں کی صورت دی جاتی ہیں۔ اس کیمو تھیراپی میں سرجری بھی کی جاسکتی ہے اور شعاعوں کے ذریعے کینسر کئ خلیات کو ختم کیا جاتا ہے تاکہ وہ جسم کے دیگر حصوں تک نہ پھیل جائے۔