قرآن پاک میں اکثر مقامات پر اونٹ کی اہمیت اور اسکی تخلیق پر غور و فکر کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ حضرت صالحؑ کی قوم کو اونٹنی ایک تحفے کے طور پر عطا کی گئی تھی، ہمارے پیغمبر ﷺ اونٹنی سواری کو پسند فرماتے تھے اور اونٹنی کا دودھ شوق سے استعمال کرتے تھے۔ اونٹ صحرا کی شدید گرمی میں اپنے جسم میں پانی کا ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور جب اونٹ کو پانی کی کمی کا سامنا ہو تو اس وقت بھی اس کے دودھ میں پانی کی خاصی مقدار خارج ہوتی ہے اس کے ساتھ ساتھ دوسرے نمکیات جیسا کہ سوڈیم کلورائیڈ۔ یہ نمک انسان کی جسمانی ضروریات کے لیے بہت ضروری ہے خاص طور پر جہاں پر گرمی کی وجہ سے پسینے کا اخراج زیادہ ہو۔
اونٹنی کے دودھ میں عام بو، سفید رنگ اور نمکین ذائقہ ہوتا ہے۔ یہ تجارتی طور پر بہت سے ممالک میں تیار اور فروخت کیا جاتا ہے، ساتھ ہی ساتھ پاؤڈر اور منجمد ورژن میں آن لائن دستیاب ہے۔ گائے، بھینس اور مختلف پودوں اور جانوروں پر مبنی دودھ کے ساتھ، کچھ لوگ اونٹنی کے دودھ کا انتخاب کرتے ہیں ۔اونٹنی کے دودھ میں مختلف مدافعتی پروٹین کے مالیکیول ہوتے ہیں جو مختلف جرثوموں کا مقابلہ کر سکتے ہیں اور حفاظتی ایجنٹ کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔
اونٹنی کے دودھ کی خاصیت:
اونٹنی کے دودھ کو قرآن مجید کی آیات اور نبی اکرمﷺ کی احادیث میں معجزہ قرار دیا گیا ہے۔ یہ دودھ دوسرے جانوروں کے دودھ کےاثرات کے لحاظ سے مختلف ہے۔ یہ ان افراد کے لیے دودھ کا نعم و بدل ہے جو گائے کے دودھ کے لییکٹوز کو برداشت نہیں کرتے۔
اونٹنی کے دودھ کے فائدے:
ذیابیطس کے مریضوں کے لیے:
ذیابیطس کے مریضوں کے لیے اونٹنی کا دودھ قدرت کی طرف سے ایک انمول عطیہ ہے کیونکہ اس میں انسولین کی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے جو گائے کے دودھ کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔ انسولین ایک ہارمون ہے جو ذیابیطس کے مریضوں میں کم مقدار میں بنتا ہے اور انہیں یہ ہارمون دوائیوں کی شکل میں لینا پڑتا ہے۔ ذیا بیطس کے ان مریضوں میں اونٹنی کے دودھ کا استعمال ایک شافی علاج کے طور پر اکسیر ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ روزانہ دو کپ اونٹنی کے دودھ کی تجویز کردہ خوراک ذیابیطس کے مریضوں میں بلڈ شوگر کنٹرول کو بہتر بناتی ہے۔
جلد کو جوان رکھے:
اونٹنی کا دودھ الفا ہائیدرو اکسل ایسڈز اور اے ایچ اے کی زیادہ مقدار کے لیے جانا جاتا ہے جو جلد کے مردہ خلیوں کو نکال کر نئے خلیے پیدا کرنے میں مدد کرتا ہے اور جلد کو تر و تازہ اور صاف ستھرا دکھاتا ہے۔ کاپر، آئرن، زنک اور وٹامن سی کی موجودگی اس دودھ کو بڑھاپے کو روکنے کا پاور ہاؤس بناتی ہے۔ وٹامن سی کولیجن پیدا کرنے کے لیے ایک ضروری عنصر ہے، جو جلد کو ماحولیاتی آلودگی سے بچاتا ہے جو جھریوں، باریک لکیروں والی جلد اور عمر کے دھبوں کا سبب بنتا ہے۔
جگر اور یرقان کے مریضوں کیلیئے:
اونٹنی کے دودھ میں پائے جانے والے نیوٹرسیوٹیکل اجزاء میں سب سے اہم لیکٹو فیران ہیں جو یرقان کے مریضوں میں جگر کی حالت کو بہتر بنانے کے لیے بہت مفید ہے ۔ یرقان اور جگر کے کینسر کی حالت میں جگر کی فعالی حالت بہت کمزور ہو جاتی ہے اس صورت میں اونٹنی کا دودھ جگر کی نشو ونما اور اس کو کارآمد بنانے میں مفید سمجھی جاتی ہے۔
جلد ہضم ہونے والا دودھ:
اونٹنی کے دودھ میں گائے کے دودھ کے مقابلے میں کم لییکٹوز ہوتا ہے، اسلیئے یہ لییکٹوز کم ہضم کرنے والے بہت سے لوگوں کے لیے یہ زیادہ قابل برداشت ہوتا ہے۔ لییکٹوز وہ چینی ہے جو دودھ میں ہوتی ہے۔ گائے کے دودھ سے الرجی والے لوگ اسے بہتر طور پر برداشت کرتے ہیں۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ دودھ میں اینٹی باڈیز ہوتی ہیں جو اسہال کی بیماری کے علاج میں مدد کرتی ہیں، جو خاص طور پر بچوں میں عام ہے۔
جسم کی نشوونما کیلیئے:
اونٹ کے دودھ میں پروٹین کی ایسی حیرت انگیز سطح ہوتی ہے جو گائے کے دودھ یا بکری کے دودھ میں نہیں پائی جاتی۔ چونکہ پروٹین جسم کے لیے بنیادی تعمیراتی بلاک ہے، اس لیے یہ آپ کے اعضاء کے نظام کے ساتھ ساتھ ہڈیوں کی نشوونما کو فروغ دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی ثقافتوں میں اونٹنی کا دودھ اکثر غذائیت کے شکار بچوں کو دیا جاتا ہے
Discover a variety of Health and Fitness articles on our page, including topics like Oontni Ke Doodh Ke Fayde and other health issues. Get detailed insights and practical tips for Oontni Ke Doodh Ke Fayde to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.