بیوی نے شوہر کے منہ پر زوردار تھپڑ مارتے ہوئے جوابی کارروائی کی۔ شوہر جس نے بیوی کو بغیر سوچے سمجھے تھپڑ مارا تھا، اب بیوی کی جرات پر منہ پر ہاتھ رکھے ہکا بکا کھڑا ہے۔

جی ہاں ہم بات کررہے ہیں آج کل مشہور ڈرامے “میری شہزادی“ کی 23 ویں قسط کے اس سین کے بارے میں جس میں ساس اور سوتیلے بچوں کی شکایت کرنے پر میاں بیوی کے درمیان جھگڑا ہوتا ہے یہاں تک کہ شوہر کا ہاتھ اٹھ جاتا ہے لیکن بیوی بھی چپ رہ کر برداشت نہیں کرتی بلکہ شوہر سے بھی زیادہ زوردار تھپڑ دے مارتی ہے۔
بیویاں شوہر کی مار کیوں سہتی ہیں؟
کہنے کو تو یہ ایک ڈرامے کا سین ہے لیکن سوشل میڈیا پر جس تیزی سے وائرل ہوا ہے اور جس طرح لوگ اس سین کو خاص طور پر سراہ رہے ہیں اس سے معاشرے کی ایک گھٹی ہوئی حقیقت سامنے آتی ہے۔ وہ حقیقت یہ ہے کہ ہمارے ہاں کے شوہر حضرات آج بھی بیویوں پر ہاتھ اٹھانا اپنا حق سمجھتے ہیں اور بیویاں ان کے اس رویے کو گھر بچانے کی خاطر نہ چاہتے ہوئے بھی برداشت کرنے پر مجبور ہوجاتی ہیں۔
آئندہ یہ بیوی پر ہاتھ نہیں اٹھائے گا
سوشل میڈیا پر اس سین کے نیچے صارفین نے بڑی تعداد میں تعریفی تبصرے کیے۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ اس سین سے ان کا دل خوشگوار ہوگیا ہے۔ جب کہ ایک صارف کا کہنا تھا کہ بیوی سے تھپڑ کھا کر آئیندہ یہ اس پر ہاتھ اٹھانے کا سوچے گا بھی نہیں۔
گھر والوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے
اگرچہ اسلام میں شوہر کو بیوی سے ایک درجہ زیادہ دیا گیا ہے لیکن اسی اسلام میں بیوی سے حسن سلوک کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ ایسے مواقع پر جب بیٹا بیوی پر ہاتھ اٹھانے لگے تو ساس سسر اور گھر والوں کو تماشہ دیکھنے کے بجائے بیٹے کو سمجھانے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ کسی اور کی بیٹی جسمانی تشدد کا نشانہ نہ بنے۔