"میرے والدین گونگے اور بہرے تھے اور میں ان کی اشاروں کی زبان کی ترجمان تھی۔ جب ہم بات کرتے، تو لوگ ہماری شکل دیکھتے۔ میں سمجھتی ہوں اگر خدا نے آپ کو منہ دیا ہے بات کرنے کے لیے، تو انھیں ہاتھ دیئے ہیں۔ میں ہمیشہ سے ایک مضبوط سوچ والی شخص رہی اور یہ مجھے میری ماں سے ملا۔"
یہ کہانی ہے بھارت سے تعلق رکھنے والی ایک نوجوان لڑکی کی، جو اپنے والدین خاص کر اپنی ماں مینا کور کی ہمت اور بلد حوصلے کی داستان سنا رہی ہے۔ آئیے جانتے ہیں؛
میری ماں 20 سال کی تھیں جب ان کی شادی ہوئی، شادی کے بعد وہ ہمارے خاندانی کاروبار، یعنی کرائے پر لی گئی فوٹو کاپی شاپ کا حصہ بننے پر پُرجوش تھیں۔ لیکن دادی کا کہنا تھا کہ، تم وہاں کیا کرو گی؟ جس پر انہوں نے یہ بات کہہ کر مدعا ہی ختم کردیا کہ، 'اگر میں کوشش ہی نہیں کروں گی، تو مجھے کیسے پتہ چلے گا کہ میں یہ کرسکتی ہوں یا نہیں۔' ان کی قوت ارادی خاندان کی مزاحمت سے زیادہ تھی۔
اور پھر انہوں نے کام کرنا شروع کیا، ابتدا میں گاہکوں کے ساتھ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن میرے دادو کی مدد سے انہوں گاہکوں کو اشاروں کی زبان سکھانا شروع کر دی۔ لوگ انہیں 'فوٹو کاپی آنٹی' کہتے تھے اور وہ گرم جوشی سے سب کا استقبال کرتی تھیں۔
ایک دفعہ ایک آدمی دکان پر بٹوا بھول گیا، ماں نے نمبر ڈھونڈ کر اسے کال کی، اور جب وہ پرس لینے اپنی حاملہ بیوی کے ساتھ رات گئے آیا تو اس نے کہا، میں چاہتا ہوں کہ میرا بچہ آپ جیسا ہو۔
جب ماں نے اپنے آس پاس دیکھا کہ وہاں ان جیسے اور لوگ بھی تھے جو بے روزگار ہیں تو انہوں نے پاپا کے ساتھ چائے کا ایک اسٹال کھولا اور بہرے لوگوں کی خدمات حاصل کیں۔ آرڈر مسڈ کالز کی شکل میں لیا جاتا مثال کے طور پر 1 مسڈ کال = چائے اور 2 مسڈ کالز = کافی۔
پھر جب میں 16 سال کی ہوئی تو ماں نے ہماری دکان خریدنے کا فیصلہ کیا۔ ہم قرض لینے کے لیے شہر کے ہر بینک میں گئے مگر لوگوں نے کہا، اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ آپ واپس کر دیں گے۔۔۔ لیکن ماں نے ہمت نہیں ہاری وہ لڑتی رہیں اور آخر کار قرض مل گیا۔ یہاں تک کہ 10 سال بعد جب پاپا کا انتقال ہوا تو وہ کچھ دن روتی رہی اور پھر اپنی ساری توانائی اپنے گھر والوں پر مرکوز کر دی۔
اور بعد میں، اپنے رابطوں کے ذریعے، انہوں نے ہماری دکان میں ایک موبائل ریچارج اور اسٹیشنری کارنر شامل کیا۔ ماں نے گھر خریدنے کے لیے قرض لیا تھا، جسے چکانے کیلیئے انہوں نے دن رات محنت کی اور آخر کار قرض کی ادائیگی کردی۔ اور انہوں نے اپنے کاروباری سفر کے لیے بہت سے ایوارڈز بھی جیتے۔
آج بھی 55 سال کی عمر میں مما ہر روز دکان پر جاتی ہیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ وہ مثبت توانائی پیدا کرتی ہیں اور سب مجھے اور میری بہن رشمیت کو مینا کور کے بچوں کے طور پر جانتے ہیں۔
Discover a variety of News articles on our page, including topics like Gungi Behri Maa Ne Bachon Ko Kaise Pala and other health issues. Get detailed insights and practical tips for Gungi Behri Maa Ne Bachon Ko Kaise Pala to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.