بلقیس ایدھی پاکستان کی ان نامور خواتین میں شامل تھیں جنہوں نے لاتعداد بچیوں کو پالا اور انہیں ماں کا پیار دیا، لیکن ان سب میں جب وہ اس دنیا سے رخصت ہوئیں تو کوئی ایک آنکھ ایسی نہیں تھی جو اشکبار نہ ہو۔
حدیقہ کیانی:

حدیقہ کیانی نے سوشل میڈیا پر بلقیس ایدھی کی وفات سے متعلق لکھا کہ بلقیس ایدھی پیار اور حسن اخلاق کا ایک نمونہ تھیں۔ انہوں نے مجھ پر بھروسہ رکھ کر مجھے ماں بننے میں مدد کی، دراصل حدیقہ کیانی نے ایدھی ہوم سے ہی بچے کی پرورش کا ذمہ اٹھا لیا تھا۔تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بقلیس ایدھی جب بچے کو حدیقہ کیانی کو دے رہی ہیں تو خوب پیار اور لاڈ کر رہی ہیں۔

دوسری جانب حدیقہ کیانی بلقیس ایدھی کی وفات پر ایسے ہی افسردہ اور غمزدہ ہیں جیسے کہ ایک فیملی کا ممبر دوسرے کے لیے ہوتا ہے۔
رابعہ انعم:

بلقیس ایدھی کے انتقال پر جہاں ہر کوئی اداس ہے وہیں رابعہ انعم نے ایک پرانی یاد مداحوں سے شئیر کی۔ ایک مرتبہ بلقیس ایدھی بے گھر بچوں کو میری رمضان ٹرانسمیشن میں لائی تھیں، وہ بچوں کے لیے انتہائی پُر امید اور پُر جوش تھیں۔
میں بلقیس آپا کے ساتھ گھنٹوں میں بیٹھی ہوں، مجھے ان میں ایدھی ہوم میں موجود بچوں اور لڑکیوں کے لیے پیار اور تکلیف ہی دکھائی دی۔

بلقیس ایدھی بے گھر بچوں کو والدین سے ملانے کے لیے اس حد تک پُر جوش اور خوش تھیں کہ جیسے ایک ماں اپنے بچے سے ملنے کے لیے بے تاب ہو۔
بلقیس ایدھی نے صرف بچوں کو ہی نہیں بلکہ لڑکیوں اور خواتین کے لیے بھی بے انتہا کام کیا ہے۔