آج کل دیکھا گیا ہے کہ خواتین میں بانجھ پن بڑھتا جا رہا ہے ماہرین اس کی وجہ آلودگی، اسٹریس، ناقص غذا اور کئی دیگر عوامل کو قرار دیتے ہیں لیکن حال ہی میں ایک تحقیق کے نتیجے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایسی ملازمت پیشہ خواتین جو شام یا رات دیر تک کام کرتی ہیں یا جن کے کام کی نوعیت اس طرح ہے کہ کبھی دن کبھی رات کی شفٹ میں کام کرنا پڑتا ہے یا ایسا کام جس میں روز وزن اٹھا یا جائے بانجھ پن کا سبب بن سکتا ہے یہ خطرہ ان خواتین کے لئے زیادہ ہے جو فربہ جسم یعنی موٹاپے کا شکار ہیں۔ تو ایسی خواتین جو ماں بننے کی خواہش رکھتی ہیں تو وہ ان کاموں سے دور رہیں۔کیو نکہ خواتین کی بڑی تعداد گھر کے روز مرہ کاموں میں بھی وزن اٹھاتی ہیں اوریہ ایک معمول کے کام کی طرح عام سی بات تاہم ماہرین اس تحقیق کی نتائج کو سامنے رکھتے ہوئے آگاہ کر رہیں ہیں کہ اس کا طرح کے کام آپ کے ماں بننے کے عمل میں رکاوٹ سبب بن سکتا ہے۔
مطالعہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو خواتین حاملہ ہو نے ارادہ رکھ رہی ہیں انہیں ان ممکنہ منفی اثرات سے واقف ہونا چاہئے جو رات کی شفٹ اور بھاری وزن اٹھانے سے ان کی تولیدی صحت پر پڑ سکتا ہے۔اس مقصد کے لئے چارسو ستر خواتین کو تحقیق میں شامل کیا گیا جو حمل کا علاج کروارہی تھی، ان خواتین کے روز مرہ کام اور ملازمت کے بارے معلومات لی گئی اور انہیں جانچا گیا۔اس طرح پتا چلا جو خواتین رات کی شفٹ میں کام کرتی تھی یا ان کا کام وزن اٹھانا تھا تو ان میں انڈوں کی تعددمیں واضح کمی دیکھی گئی بہ نسبت ان خواتین کے مقابلے میں جو سخت جسمانی مشقت یعنی وزن اٹھانا اور رات کی ملازمت نہیں کرتی تھی، ساتھ ہی انڈوں کی تعداد میں کمی ان خواتین میں بھی جانچی گئی جو فربہ جسم یعنی موٹاپے کا شکار تھی یا جن کی عمر سینتیس سال سے زیادہ تھی۔
اس تحقیق کے نتائج اس جانب اشارہ کرتے ہیں خواتین میں باجھ پن کی کچھ اور وجہ بھی ہو سکتی ہے لیکن ان عوامل کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا ہے۔اس طرح خواتین کو ایسی ملازمت نہیں کرنی چاہئے جس میں کام کے اوقات کار تبدیل ہو تے رہتے ہو ں یا مختلف شفٹ میں کام کیا جاتا ہو یا ایسا کام جوجسمانی مشقت یعنی وزن اٹھانے سے متعلق ہو۔تاکہ ان کے تولیدی نظام صحت مند رہیں اور اپنے افعال بہتر طریقے سے انجام دیتے رہیں۔