پاکستان کے مشہور حکمرانوں میں جنرل ضیاء کا شمار کافی حد تک ہوتا ہے، عوام کی جانب سے بھی ان کے دور حکومت کو خوب یاد کیا جاتا ہے۔آج اسی حوالے سے آپ کو بتائیں گے۔
جنرل ضیاء الحق کا شمار پاکستان کی اہم سیاسی اور حکومتی شخصیات میں ہوتا تھا، جنہوں نے پاکستانی سیاست کو ایک الگ راستے کی جانب گامزن کر دیا تھا۔ 12
اگست 1924 کو ایک مڈل کلاس گھرانے میں پیدا ہونے والے جنرل ضیاء الحق بھارتی شہر جھلندر سے تعلق رکھتے تھے۔
بھارت پنجاب کے شہر جھلندر میں ایک مڈل کلاس فیملی کے سپوت نے ابتدائی تعلیم آبائی شہر ہی سے حاصل کی تھی، جنرل ضیاء کو بچپن ہی سے آرمی کا شوق تھا، بھارتی شہر نئی دلی کے سینٹ اسٹیفن کالج میں داخلہ لیا اور اپنا انٹر میڈئیٹ مکمل کیا۔ انٹر کی تعلیم کے بعد جنرل ضیاء الحق نے برطانوی فوج میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔
جنرل ضیاء نے رائل انڈین برٹش اکیڈمی جوائن کر لی تھی جو کہ دہرہ دُن میں تھی۔ چونکہ یہ زمانہ دوسری جنگ عظیم کا تھا، تو جنرل ضیاء نے کئی اہم ذمہ داریاں بھی نبھائیں۔ جبکہ جنرل ضیاء نے برطانوی ٹروپس کے بیڑے میں بطور جوان ملیشیاء، انڈونیشیاء اور برما میں اپنی ذمہ داریاں بھی نبھائیں۔
جنرل ضیاء الحق کی چار بچے ہیں، جن میں ان کی تین بیٹیاں اور اکلوتا بیٹا ہے۔ جبکہ ان کی اہلیہ شفیق ضیاء الحق تھیں۔ جنرل ضیاء اور شفیق ضیاء کی شادی 1950 میں ہوئی تھی۔ دونوں میاں بیوی آخری وقت تک ایک دوسرے کا ساتھ نبھاتے رہے تھے۔ جبکہ کئی فنکشنز میں جنرل ضیاء اور اہلیہ خوش دکھائی دیے ہیں۔ جنرل ضیاء کی اہلیہ شفیقہ شوہر سے 8 سال چھوٹی تھیں۔
جنرل ضیاء کے سسر ڈاکٹر تھے اور وہ کمپالا کے اسپتال میں ذمہ داریاں نبھا رہے تھے۔ بیگم شفیقہ کے کے والد یعنی جنرل ضیاء کے سسر نے فیصلہ کیا کہ چھٹیاں لے کر پاکستان جایا جائے اور بیٹیوں کی شادیاں کرا دی جائے۔ اس طرح بیگم شفیق اور جنرل ضیاء کی شادی ہوئی۔ جنرل ضیاء کے جہاز حادثہ کے وقت اہلیہ لندن میں بیٹی زین کے علاج کے لیے موجود تھیں۔ چونکہ بیٹی کو ہلکان تھا اسی لیے وہ پریشان تھیں۔ اس وقت پاکستانی سفارت کار میرے پاس آئے اور بتایا کہ پاکستان میں فوج نے باگ ڈور سنبھال لی ہے۔
لیکن میں بچی کی طبیعت کولے کر اس حد تک پریشان تھی کہ کوئی دوسری بات ذہن نہیں تھی۔ اہلیہ بتاتی تھیں کہ بر سراقتدار آنے کے بعد جنرل ضیاء صرف رات ہی میں بچوں کو وقت دیا کرتے تھے، ورنہ وہ شام کے اوقات میں بچوں کے ساتھ وقت بتایا کرتے تھے۔ بچوں کی شادیوں کے حوالے سے بھی ہم دونوں میاں بیوی باہمی رضامندی دکھاتے تھے۔ جنرل ضیاء کے بیٹے اعجاز الحق سیاسی جماعتوں کے ساتھ منسلک رہ چکے ہیں۔ جبکہ وہ پاکستان مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ بھی ہیں اور سابق ممبر قومی اسمبلی بھی۔
اس تصویر میں جنرل ضیاء کے بیٹے اعجاز الحق اپنی دونوں بہنوں کے ساتھ موجود ہیں جبکہ جنرل ضیاء کی تین بیٹیاں بھی ہیں جن میں روبینہ سلیم، قراۃ العین ضیاء اور زین ضیاء۔ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ جنرل ضیاء کی بیٹی زین ضیاء پیدائشی طور پر معزور پیدا ہوئی ہیں۔
لیکن جنرل ضیاء زین ضیاء ہی سے پیار کرتے تھے، زین ضیاء والد کے ساتھ بتائے گئے ایک یاد گار کا واقعہ کا ذکر کر رہی تھیں، جس سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ جنرل ضیاء اپنی بیٹی سے کتنا پیار کرتے تھے۔ زین کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں ہاتھی میرے ساتھی دیکھ رہی تھی، اس فلم میں ہاتھی مجھے بے حد پسند آیا۔
میں نے آسمان کی طرف دیکھ کر اللہ سے دعا کی کہ اللہ میاں مجھے بھی ہاتھی میرا ساتھی دیں۔ یہ دعا شاید جنرل ضیاء نے بھی سنی ہوگی، جب ہی جنرل ضیاء نے اگلی ہی صبح جب بیٹی اسکول جانے کے لیے تیار ہو رہی تھی، عین اسی وقت والد نے روکا اور کہا کہ تمہارے لیے ایک تحفہ ہے۔ میری آںکھوں پہ پٹی بندھی تھی اور والد نے مجھے کہا کہ ہاتھ لگاؤ اور بتاؤ کیا ہے؟ جب میں نے دیکھا تو وہاں ایک چھوٹا سا ہاتھی تھا جو بہت ہی پیارا تھا۔ میں والد سے التجا کی کہ کیا ہم اسے رکھ سکتے ہیں۔ جس والد ے کہا کہ یہ سرکاری ہاتھی ہے اور چڑیا گھر جائے گا، ہم ہاتھی کی صحیح طرح دیکھ بھال نہیں کر سکتے ہیں۔
جنرل ضیاء الحق کی فیملی مشہور بھارتی اداکار شتروگن سنہا کے کافی قریبی سمجھی جاتی ہے۔ جو بھی فیملی ایونٹ ہو یا تقاریب شتروگن سنہا کی فیملی جنرل ضیاء کے گھر موجود ہوتی تھی۔ شتروگن کی اہلیہ بھی جنرل ضیاء کی اہلیہ کی دوست تھیں۔ جنرل ضیاء کے بیٹے اعجاز الحق کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ شتروگن سنہا نے زین ضیاء کو اپنی بیٹی مانا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ زین سے راکھی بھی بندھواتے ہیں۔
Discover a variety of News articles on our page, including topics like Ahliya Ko Beti Ke Sath Ilaj Ke Liye Bhej Dia and other health issues. Get detailed insights and practical tips for Ahliya Ko Beti Ke Sath Ilaj Ke Liye Bhej Dia to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.