آج کل میڈیا اتنا فاسٹ اور ایکٹو ہوگیا ہے کہ اس سے کوئی بات چھپنا ممکن ہی معلوم نہیں ہوتا، جہاں اسکے فائدے ہیں وہیں نقصانات بھی بہت ہیں۔ آج ہم بات کریں گے انڈیا کے شہر بینگلور سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر مہک کی جو کہ بچوں کی ڈاکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ یتیم خانے کے بچوں کیلیئے بھی کام کرتی ہیں۔
داکٹر مہک نے اپنی زندگی کی کہانی سناتے ہوئے بتایا کہ، سترہ سال کی عمر میں میرا ایم بی بی ایس میں ایڈمیشن ہوا بینگلور میں۔ میں جب فلائٹ میں تھی تو میری طیعت خراب ہوگئی ہسپتال لے جانے پر پتہ چلا کہ مجھے ایک بیماری ہے جسکی وجہ سے میں پانچ سال کبھی آئی سی یو میں تو کبھی اس سے باہر رہی، لوگوں نے کہا کہ میڈیکل کی پڑھائی چھوڑ دو لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری اور بچوں کی ڈاکٹر بنی۔ میرے ساتھ ایک بار ایسا ہوا کہ میرے اپنے نے ہی مجھے چھت سے دھکّا دینے کی کوشش کی اس نے کہا کہ "اگر تو جئے گی تو سڑ سڑ کے جئے گی اس سے اچھا ہے کہ تو مر جا"۔ خیر وہاں سے میں بچ کے نکلی اسکے بعد میں نے اسپیشلائیزیشن کی دہلی اور لندن سے۔
میں نے بہت سے سیریس بچے دیکھے جو وینٹیلیٹر پر ہوتے تھے مختلف بیماریوں کی وجہ سے، میں سماجی کارکن کے طور پر یتیم خانے میں بھی کام کرتی ہوں جہاں میں نے دیکھا کہ ایک بچی چینٹیوں سے لِپٹی ہوئی پڑی ہے جب میں آس پاس نظر گھمائی تو دیکھا، کسی کو پیدا ہوتے ساتھ کچرے میں پھیک دیا گیا تھا تو کوئی جھاڑیوں میں پڑی ملی تھی، کسی کے والدین بچی کی کہیں پھینک کر چلے گئے تھے اسطرح کے نہ جانے کتنے بچے وہاں موجود تھے اور ان میں زیادہ تر بچیاں تھیں۔ میں نے نوٹ کیا کہ یہ بچے روتے نہیں ہیں جس پر وہاں کی نرس نے کہا کہ یہ بچے خدا کا تحفہ ہیں جو کہ بہت سمجھدار ہیں، اس دن میں نے سوچا کے اب مجھے ان یتیم بچوں کیلیئے جینا ہے انکے لیئے کام کرنا ہے۔
ایک دن مجھے اطلاع ملی کہ ایک بچی پارک میں بہت بری حالت میں ہے، میں اسے ہسپتال لے کے لائی، پتہ چلا کہ اس بچے کے والدین مر چکے ہیں اسکا ماسٹر اسے اینٹوں سے مارتا تھا، سگریٹ سے اسکا جسم داغتا اور گرم موم سے اسے جلاتا تھا۔ اس بچے کو پولیو تھا وہ صحیح سے چل بھی نہیں سکتا تھا صرف کھانا مانگتا تھا جس پر اسکے ساتھ ایسا سلوک کیا جاتا تھا۔ اسکا پاؤن اس قدر خراب ہوچکا تھا کہ لگ رہا تھا کہ کاٹنا پڑے گا لیکن تین چار سرجریز کے بعد وہ ٹھیک ہوگیا اور اب وہ بچہ یتیم خانے میں ہے۔
کچھ وقت پہلے مجھے ایک رپورٹر کی کال آئی اس نے مجھ سے پوچھا کہ ایک دس سال کی بچی نے بچے کو جنم دیا ہے یہ کیسے ہوسکتا ہے؟ سن کر پہلے تو مجھے جھٹکا لگا پھر سنبھل کر میں نے جواب دیا کہ، "آپکو نہیں پتہ کے یہ کیسے ممکن ہے؟ بچیوں کو معلوم ہی نہیں ہوتا کے انکے ساتھ کیا ہوا ہے، جن بچیوں کیساتھ زیادتی ہوتی ہے یہ اسی کا نتیجہ ہے"۔ میری بس یہی کوشش ہے کہ ان بچوں کو اس قابل بنادوں کہ وہ اس دنیا میں عزت کے ساتھ سر اٹھا کر کامیابی سے جی سکیں۔
Discover a variety of News articles on our page, including topics like 10 Sal Ki Bachi Maan Ban Gai and other health issues. Get detailed insights and practical tips for 10 Sal Ki Bachi Maan Ban Gai to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.