مرغی 50 سال میں 400 فیصد بڑی کیسے ہوئی ۔۔ دنیا میں برائلر چکن کو بڑھانے کی اصل وجہ کیا تھی؟ مرغی کی کہانی

ران اور چھاتی موٹی تازی ہو، گوشت کی کئی تہیں ہوں اور کم سے کم قیمت میں پورا خاندان سیر ہو کر کھانا کھا سکے، خوراک کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے فارمز میں مرغیاں پالنے کا کام شروع ہوا، چھوٹی سی مرغی کو 50 سال میں 400فیصد بڑا کیا گیا۔

ماضی میں صرف عید تہوار یا مہمانوں کی آمد پر ہی مرغی کا گوشت کھایا جاتا تھا لیکن آج ہمارے دسترخوان پر جب تک مرغی موجود نہ ہوتو بچے بڑے سب کا موڈ خراب ہوجاتا ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ جو مرغی آپ کھارہے ہیں اس کو کیسے تیار کیا گیا اور اس کا وزن کیسے بڑھایا گیا تو آیئے آج ہم آپ کو مرغی کی کہانی سناتے ہیں۔

1946 میں دوسری عالمی جنگ کے اختتام پر امریکی حکومت نے ایک کمپنی کے ساتھ مل کر ایک ایسا مقابلہ کروایا جس نے مرغبانی یا پولٹری کی عالمی صنعت کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔

چکن آف ٹومارو یعنی کل کی مرغی کے عنوان سے ہونے والے اس مقابلے نے امریکہ بھر کے کسانوں اور جانوروں کی افزائش کرنے والوں کو جینیاتی انتخاب کے ذریعے ایک ایسی برائلر مرغی تیار کرنے کی ترغیب دی جس میں تیزی سے نشونما پانے کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ بہترین معیار کا گوشت بھی ہو۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق یہ دراصل ملک میں اس وقت بچوں کی پیدائش میں تیزی کے رجحان کے نتیجے میں پروٹین کی بڑھتی مانگ کو پورا کرنے کی کوشش تھی۔ اس کے علاوہ جنگ کی وجہ سے بکرے اور گائے کے گوشت کو محاذ پر پہنچانے بھی مشکل ہو رہی تھی۔

اس وقت مرغی صرف ایک کمزور سا جانور سمجھا جاتا تھا جسے زیادہ تر انڈوں کے لیے پالا جاتا تھا اور اسے بڑھنے میں تقریباً چار مہینے لگتے تھے۔حیران کن بات یہ ہے کہ صرف نصف صدی سے زائد عرصے میں برائلر چکن کے اوسط حجم میں 400 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

’امریکی حکومت کا خواب یہ تھا کہ ہر برتن میں ایک مرغی ہو اور سب ہی خوش رہیں۔ چکن تیار کرنے کی یہی بڑی وجہ تھی۔‘مقابلے میں جو کچھ ہوا اس کا براہ راست اثر مرغی کی نشو و نما پر پڑا۔

1940 کی دہائی میں اس مقابلے کے ساتھ ہی پہلی بار برائلر یا تیار شدہ مرغیاں پیدا ہوئیں۔مقابلے سے پہلے یہ جانور چار ماہ میں ذبح کرنے کے قابل ہوتا تھا لیکن اب یہ مدت 4 یا 5 ہفتوں کی ’مثالی‘ حد تک پہنچ گئی ہے۔

مرغی کی قیمت میں 1960 سے 2019 تک 47 فیصد تک کمی واقع ہوئی تھی۔اس وقت امریکہ میں مرغی کی قیمت تقریباً 4 ڈالر فی کلو ہے جبکہ 59 برس قبل اس کی قیمت تقریباً 8 ڈالر کے قریب تھی ۔

اس مقابلے نے صنعتی پیداوار کے جدید طریقوں اور بعد میں تکنیکی ترقی میں پیش رفت کی وجہ سے مرغی کے گوشت تک کروڑوں افراد کے لیے قابل رسائی مصنوعات میں سے ایک میں تبدیل کرنے میں مدد کی۔

1948 میں تیار کی گئی ایک دستاویزی فلم میں اس مقابلے کا مرحلہ وار خلاصہ کیا گیا تھا اور اس بات پر روشنی ڈالی گئی تھی کہ مثالی مرغی میں چھاتی کا گوشت اچھا خاصا ہو اور اس کی موٹی تازی رانیں ہوں۔

کسانوں اور چکن پالنے والوں کی حوصلہ افزائی کے لیے اشیائے خوردونوش فروخت کرنے والی سب سے بڑی امریکی کمپنی ’اے اینڈ پی‘ کمپنی نے 10 ہزار ڈالر کی رقم رکھی تھی۔

1946 اور 1947 کے امریکی کی مختلف ریاستوں کی سطح پر 68 مقابلے ہوئے۔ مرغیوں کی نسلوں کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ کسانوں اور پالنے والوں کی حوصلہ افزائی کے لیے یہ مقابلہ مزید تین سال کے لیے منعقد کیا جاتا رہا۔

1960 تک برائلر مرغی کی جو اقسام امریکہ میں سب سے زیادہ کامیاب ثابت ہو چکی تھیں ان میں سے 60 فیصد ایسی تھیں جو وینٹریس قسم سے متاثر تھی، یہی وجہ ہے کہ وینٹریس کو امریکہ میں برائلر کا ’باپ‘ سمجھا جاتا ہےلیکن ’مستقبل کے چکن‘ بنانے کا عمل اس کے بعد کے برسوں میں بھی تھما نہیں۔

2020 میں صرف امریکہ میں تقریباً 9اعشاریہ 22 ارب برائلر چوزے تیار کیے گئے۔برائلر عام طور پر بڑے فارموں پر پالے جاتے ہیں جہاں ہزار وں پرندے تقریباً 40 دن میں بڑے ہو جاتے ہیں۔

یہ چکن یادہ پروٹین والی غذائیں، جیسے مکئی اور سویاسمیت دیگر اشیاء دن میں تقریباً 23 گھنٹے تک کھاتے رہتے ہیں۔ ان فارمز میں روشنی کا انتظام ایسا کیا جاتا ہے کہ برائلرز کو معلوم نہیں ہوتا کہ دن کب ہوا اور کب رات ہو گئی۔

جس جگہ پر انہیں رکھا جاتا ہے، اس جگہ کو اس وقت تک صاف نہیں کیا جاتا جب تک برائلز کی ایک نسل تیار نہیں ہو جاتی اور انھیں ذبح نہیں کر دیا جاتا۔ کسی پولٹری فارم کے ایک شیڈ یا حصے میں 20 سے 50 ہزار برائلر چوزے پالے جا سکتے ہیں۔

جینیاتی تبدیلیاں جو مرغی کی تیزی سے نشو نما اور صنعتی سطح پر پیداوار بڑھاتی ہیں ان کا انسانی صحت پر براہ راست کوئی اثر نہیں ہوتا۔

صنعتی سطح پر جانوروں کی افزائش سے صحت عامہ کے لیے ممکنہ خطرات کی تصدیق ہو چکی ہے جیسے کہ کچھ وائرل اور بیکٹیریل بیماریاں جو کہ کچھ فارموں کے غیر صحت مند اور گندے حالات کے باعث پیدا ہوتی ہیں۔

چکن آف ٹومارو مقابلے کے بعد چکن بریڈرز، فارمز اور میٹ پروسیسرز بین الاقوامی سطح پر ایک بہت بڑی صنعت بن گئے اور2020 تک امریکہ میں برائلر مرغیوں کی پیداواری مالیت 21اعشاریہ 7 بلین ڈالر تھی۔

Murghi 400 Guna Bari Kese Ho Gai

Discover a variety of News articles on our page, including topics like Murghi 400 Guna Bari Kese Ho Gai and other health issues. Get detailed insights and practical tips for Murghi 400 Guna Bari Kese Ho Gai to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.

By Arooj Bhatti  |   In News  |   0 Comments   |   2629 Views   |   05 May 2023
About the Author:

Arooj Bhatti is a content writer with expertise in publishing news articles with strong academic background. Arooj Bhatti is dedicated content writer for news and featured content especially food recipes, daily life tips & tricks related topics and currently employed as content writer at kfoods.com.

Related Articles
Top Trending
COMMENTS | ASK QUESTION (Last Updated: 22 November 2024)

مرغی 50 سال میں 400 فیصد بڑی کیسے ہوئی ۔۔ دنیا میں برائلر چکن کو بڑھانے کی اصل وجہ کیا تھی؟ مرغی کی کہانی

مرغی 50 سال میں 400 فیصد بڑی کیسے ہوئی ۔۔ دنیا میں برائلر چکن کو بڑھانے کی اصل وجہ کیا تھی؟ مرغی کی کہانی ہر کسی کے لیے جاننا ضروری ہیں کیونکہ یہ ایک اہم معلومات ہے۔ مرغی 50 سال میں 400 فیصد بڑی کیسے ہوئی ۔۔ دنیا میں برائلر چکن کو بڑھانے کی اصل وجہ کیا تھی؟ مرغی کی کہانی سے متعلق تفصیلی معلومات آپ کو اس آرٹیکل میں بآسانی مل جائے گی۔ ہمارے پیج پر کھانوں، مصالحوں، ادویات، بیماریوں، فیشن، سیلیبریٹیز، ٹپس اینڈ ٹرکس، ہربلسٹ اور مشہور شیف کی بتائی ہوئی ہر قسم کی ٹپ دستیاب ہے۔ مزید لائف ٹپس، صحت، قدرتی اجزاء اور ماڈرن ریمیڈی کے فوڈز میں موجود ہے۔