اکثر لوگوں کو جوڑوں میں درد کی شکایت ہوتی ہے لیکن وہ یہ نہیں جانتے کہ بہت ممکن ہے اس کی وجہ یورک ایسڈ کی زیادتی ہو۔ لوگ یورک ایسڈ کے نام سے تو واقف ہوتے ہیں لیکن اس کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے۔ اس آرٹیکل میں آپ کو بتایا جائے گا کہ یورک ایسڈ کیا ہے؟ کیسے بنتا ہے اور کس طرح جسم کو نقصان پہنچاتا ہے۔
یورک ایسڈ کیسے بنتا ہے؟
یورک ایسڈ ایک فاضل مادہ ہے جو پیورین نامی کیمیکل کے ٹوٹنے سے بنتا ہے اور خون میں تحلیل ہوجاتا ہے اور گردے میں جمع ہوکر پیشاب کے زریعے باہر نکل جاتا ہے۔ اگر جسم میں یورک ایسڈ زیادہ بننا شروع ہوجائے تو یہ کرسٹلز کی صورت اختیار کرکے جوڑوں میں ٹہر جاتا ہے۔ اس حالت کوhyperuricemia کہتے ہیں۔
کن غذاؤں سے یورک ایسڈ زیادہ بنتا ہے؟
اعضائی گوشت جیسے کہ جگر، پھیپھڑا، دل گردہ وغیرہ اور ان کے سالن، پالک، مٹر مشرومز، دلیہ دالیں، بینز اور الکوحل وغیرہ میں پیورین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو یورک ایسڈ کو بڑھا دیتی ہے۔
ڈاکٹر ام راحیل نے یورک ایسڈ کم کرنے کے لئے کیا بتایا؟
ڈاکٹر ام راحیل اس حوالے سے بتاتی ہیں کہ جامن کی گٹھلیوں کو پیس کر اس کا سفوف بنا لیں اور ساتھ ہی گڑ مار بوٹی ا بھی سفوف بنا کر ملا کر رکھ دیں۔ اس سفوف کو آدھا آدھا چمچ صبح اور رات سادے پانی کے ساتھ استعمال کریں۔
یورک ایسڈ کنٹرول کرنے کا دوسرا طریقہ ڈاکٹر ام راحیل نے یہ بتایا کہ کچے آلو کا عرق نکال کر صبح 10 سے 11 اور شام 4 سے5 بجے کے درمیان استعمال کریں۔ یہ عمل تقریباً 11 دنوں تک کریں جس کے بعد یورک ایسڈ کا ٹیسٹ کروالیں۔