ہمیں یوں محسوس ہوتا ہے جیسے دنیا جہان کے دکھ ہمارے ساتھ ہیں اور شہرت رکھنے والی شخصیات تو جیسے ہر دکھ درد سے آزاد ہیں لیکن ایسا ہوتا نہیں۔ ندا یاسر بھی ایک سیلبریٹی ہیں جو بظاہر تو ہنستی مسکراتی نظر آتی ہیں لیکن چند ماہ پہلے اپنی والدہ کو کھو دینے کے غم میں وہ بات کرتے کرتے اچانک ہی روپڑیں۔
“شاید یہ کوئی سزا ہے کہ میں مرتے وقت اپنی ماں کے پاس نہیں تھی۔ ان کی صورت نہیں دیکھ سکی۔ میں ماں سے مل کر گئی کہ اب بچوں کی چھٹیاں ہیں مالدیپ جارہی ہوں۔ انھوں نے کہا ہاں بیٹا ٹھیک ہے۔ جب میں وہاں گئی اور ایک دن ماں کے انتقال کی خبر آئی یہ بات مجھے سوئی کی طرح چبھتی ہے“

دل میں سوئی کی طرح چبھنے والا احساس
یہ کہنا ہے ندا یاسر کا جو اپنے مارننگ شو میں اپنی والدہ کو یاد کرتے ہوئے روپڑیں۔ اس دوران ان کا کہنا تھا کہ ان کے دل میں ماں کے آخری وقت میں موجود نہ ہونا سوئی کی طرح چبھتا ہے لیکن وہ کچھ کر نہیں سکتیں۔
صبر نہیں آتا
ان کی بہنیں ان سے کہتی ہیں کہ اچھا ہوا کہ وہ اس وقت وہاں موجود نہیں تھیں کیوں کہ کسی پیارے کو آخری وقت میں دیکھنا بہت مشکل ہوتا ہے تم ماں کو نہیں دیکھ سکتی تھیں لیکن مجھے صبر نہیں آتا۔